ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جے یو آئی (ف )کا نیب عدالت نہ پیش ہونے کا اعلان

datetime 1  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ میں جمعیت علمائے اسلام (ف)کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ ہم ٹکڑے ٹکرے ہو جائیں مگر نیب میں پیش نہیں ہوں گے،نیب پہلے الزامات لگاتا ہے، بے عزتی کرتا ہے، پھر کہتا ہے کچھ ثابت نہیں ہوا،یہ بلیک میل کرنا کا دھندہ ہے، پیچھے سے پش کیا جاتا ہے کہ آپ نے یہ کرنا ہے،مولانا فضل الرحمن کا قصور یہ ہے جن شخصیتوں نے

سلیکٹ کیا ہے ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کرتے ہیں،اس لئے مولانا فضل الرحمن کا نیب اور میڈیا ٹرائل کیا جاتا ہے۔ جمعہ کو سینیٹ کااجلاس چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہاکہ نیب کے معاملہ پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے ،اس معاملہ پر اپوزیشن کے ایجنڈا کے باوجود حکومتی ارکان کو بھی بحث کا موقع دیا جائے ،یہ معاملہ پارلیمان کی کمیٹی کو بھیجا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ نیب قانون کی روح متاثر ہورہی ہے۔ سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ عدالت سے باہر ہی ٹرائل شروع کر کے متعلقہ افراد کی بدنامی کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں کی جانب سے بھی اظہار کیا گیا ہے کہ نیب کا عمل یک طرفہ ہو رہا ہے، اس کا مقصد ہے کہ مخالفین کو بدنام کیا جائے۔راجہ ظفر الحق نے کہا کہ جنگ کے چیف ایڈیٹر میر شکیل الرحمن کو بھی گرفتار کیا گیا، تاہم اس کیس کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔انہوں نے کہا کہ مخصوص افراد کو ہدف بنایا جاتا ہے، خواجہ آصف کو گرفتار کیا گیا، اس معاملے کو کمیٹی کے سپرد کر کے بحث کی جائے۔اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ مولانا کے اسلام آبا د میں دو تین ارب کی جائیدادیں ہیں،

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ان کے کاغذات تو لے آئیں،دو ڈھائی سال میں اپنے وعدوں میں عمل درآمد کراتے، ملک کو آگے لے جاتے، کہا گیا کہ قرضے نہیں لوں گا،خودکشی کروں گا، پچاس لاکھ لوگوں کو گھر دینے کا وعدہ کیا ہوا، غریب اس کرونا میں ہسپتال میں جاتا ہے، اسکے پاس پیسے نہیں ہوتے اور تڑپ تڑپ کر مرجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں (حکومت)نے کچھ افراد کو اپوزیشن کے پیچھے لگا دیا ہے اور کہتے ہیں کہ فوج ہمارے پیچھے ہیں، آپ کیوں فوج کو سیاست میں ملوث کرتے ہو، فوج کے پیچھے چھپ کر حکومت نہیں چلائی جاتی، سی پیک کہا ں گیا؟، آج آپ کی معیشت بیٹھ گئی ہے، اللہ وہ دن نہیں دکھائے جس دن قومی اسمبلی، سینیٹ کو چلانے اور ملازمین کو دینے کیلئے پیسے نہیں ہوں،خدارا ملک کا سوچیں، ہماری پگڑیاں اچھال کر ٹرائل کرناناقابل قبول ہے،نیب سے احتساب نہیں، انتقام کی بوآتی ہے،حکومت بولتی رہتی ہے اب ہمارے بولنے کی باری ہے،خواجہ آصف کو اقامہ کی بنیادپر گرفتار کیا گیا،آصف زرداری ماضی میں بھی گرفتار ہوئے اب بھی بغیر وجہ کے جیل میں ہے،نیب احتساب کا نہیں،اپوزیشن کا انتقام کا ادارہ ہے،مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نیب نے گرفتار کرنا ہے تو کرے، نیب کے در پر نہیں جاؤں گا، یہ ادارہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے،خواجہ آصف جیسے شریف شخص کی گرفتار کی مذمت کرتا ہوں،نیب انتقامی ادارہ بن چکا ہے، اس کے توسط سے میڈیا ٹرائل کیا جاتا ہے، بے ضمیر اینکرز کو ہائیر کیا جا تا ہے، چیئرمین اس کو نوٹس لیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے اظہا ر خیال کرتے ہوئے کہاکہ نیب احتساب کا ادارہ نہیں

پی ٹی آئی کا ایک ونگ بن چکا ہے،یہ وہی پرانی باتیں اور طعنے دئیے جاتے ہیں،پارلیمنٹ سب سے بڑا ادارہ ہے، پارلیمنٹ کو ہی آئین میں ترمیم کی اجازت ہے، پارلیمان ہی چیک اینڈ بیلنس رکھ سکتی ہے، اس ملک میں نیب اور حکومت کی وجہ سے جو صورتحال پیدا ہو چکی ہے، اس پر پارلیمان میں بحث ہونی چاہیے،کوئی ادارہ جب آئین کی خلاف ورزی کرے پھر انتظامیہ اس کے پیچھے کھڑی ہو تو پارلیمنٹ کو

نوٹس لینا چاہیے،سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ادارہ(نیب)سیاسی ونگ بن چکا ہے اور سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے میں لگے ہیں،ریفرنس ابھی فائل نہیں ہوتے اور لوگوں کی پگڑیاں اچھال دیتے ہیں، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیساتھ کیا سلوک روا رکھا جاتا ہے، جعلی کیسز بنائے جاتے ہیں اس کی دنیا میں کوئی اہمیت نہیں، ان کیسز سے نہیں ڈرتے، ملک کے بیورو کریسی اور تاجر آرمی چیف سے ملاقات میں

نیب کی شکایات کرتے ہیں، بیوروکرسی کام کرنے سے ڈر رہی ہے، اس ملک کے سیاستدانوں کے ساتھ کارروائیوں سے اپنی انتقام کی پیاس بجھائے مگر اس ملک کے تاجروں کا کیا قصور ہے۔جاوید عباسی نے کہا کہ آج ملک میں سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے سامنے کھڑی ہیں، ہم ان کی طرح الزامات اور بہتان نہیں لگاسکتے، یہ معاملہ چوری کا نہیں،سینہ زوری کا ہے،مضبوط ملک اور جمہوریت کیلئے احتساب کا ادارہ ہونا چاہیے،لوگوں کی عزتیں اورپگڑیاں اچھالنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…