کوئٹہ (مانیٹرنگ +آن لائن)بلوچستان حکومت بھی خطرے میں پڑ گئی، حکومت کی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی بھی ناراض ہو گئی، ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بی اے پی کے رہنما لیاقت شاہوانی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزارت دینے کا وعدہ کیا تھا، انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک اور وزارت چاہیے تاکہ ہم بلوچستان کے عوام کی خدمت
کرسکیں، وعدہ پورا نہ ہونے کی صورت میں حکومت کو فرق پڑ سکتا ہے۔ہم وزیراعظم کو ہر ملاقات میں ان کا وعدہ یاد دلاتے رہے ہیں کہ قومی اسمبلی میں ہمارے 5 ممبران ہیں، اس لیے وفاقی کابینہ میں ہمیں ایک اور وزارت دیں۔دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے وفاقی کابینہ میں ایک اور رکن بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلی بلوچستان صوبائی کابینہ میں پی ٹی آئی اور بی اے پی کو یکساں اہمیت دیتی ہے لیکن بد قسمتی سے پی ٹی آئی نے وفاق اور خیبر پختونخوا کابینہ میں بی اے پی کو نظر انداز کردیا ہے بی اے پی کو وفاق میں ایسا محکمہ دیا گیا ہے جس سے عوامی مسائل حل نہیں ہوسکتے ان خیالات کااظہارانہوں نے آن لائن سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے کہا کہ گزشتہ روز بی اے پی کے صدر جام کمال خان علیانی کی سربراہی میں سینیٹرز، اراکین قومی اسمبلی، صوبائی وزرا اور سینئر رہنماں پر مشتمل اجلاس میں وفاقی کابینہ میں کم نمائندگی ملنے پر برہمی کا اظہار کیا گیا تھا وزیراعظم عمران خان کو وفاقی کابینہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کواہمیت دینی چاہیے وزیراعلی بلوچستان جا م کمال صوبائی کابینہ میں بی اے پی اور پی ٹی آئی کو یکساں اہمیت دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ وفاق اور خیبر پختونخوا کابینہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کو نظرانداز کیا جارہا ہے،بی اے پی
اچھی تعداد میں سینٹ،قومی اسمبلی اورکے پی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی حکومت کو سپورٹ کر رہی ہے،پی ٹی آئی کو بھی بی اے پی کو وفاق اور خیبر پختونخوا کابینہ میں نمائندگی دینی چاہیے،ہمیں وفاق میں ایک ایسا محکمہ دیا گیا ہے جس سے عوامی مسائل حل نہیں ہوتے،بلوچستان عوامی پارٹی وفاقی اور خیبرپختونخواہ میں پی ٹی آئی کے اتحادی ہے۔