اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ پورے ملک میں کورونا وائرس پھیل رہا ہے، بچوں کی زندگیوں سے تو نہیں کھیل سکتے۔ایک انٹرویومیںانہوں نے کہا کہ ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہو رہا تھا، بچے وباء پھیلانے کی وجہ بن سکتے ہیں، اس وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلہ کیا۔شفقت محمود نے کہا کہ کم فیس لینے والے اسکول اس اقدام سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں،
جو اسکول آن لائن تعلیم نہیں دے سکتے وہ ہوم ورک دیں۔انہوں نے کہا کہ جب تعلیمی ادارے بند کرنے پڑتے ہیں تو بہت تشویش ہوتی ہے، تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلہ اتفاقِ رائے سے ہی ہوا ہے۔یاد رہے کہ اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے کورونا وائرس خاص طور پر تعلیمی اداروں میں کیسز کی شرح میں اضافے کو دیکھتے ہوئے ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں کو 26 نومبر سے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا تاہم اس دوران گھروں سے تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا۔پیر کو وفاقی وزیر اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی کا جائزہ اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے علاوہ صوبائی نمائندوں نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی شرح سب سے زیادہ 7.46 فی صد تھی۔آزاد کشمیر میں مثبت شرح 11.45، بلوچستان میں 7.73 فیصد رہی، بتایاگیاکہ گلگت میں مثبت شرح 5.23 فیصد ، اسلام آباد میں 8.09 فیصد رہی، بتایاگیاکہ خیبر پختونخواہ میں مثبت شرح 9.85 فیصد ، پنجاب میں 3.95 اور سندھ میں 9.63 فیصد رہی ،بتایاگیاکہ پنجاب میں کورونا کے زیادہ تر کیسز راولپنڈی، ملتان ، لاہور اور فیصل آباد میں ہیں، سندھ میں کراچی اور حیدرآباد میں کورونا کے زیادہ کیسز ہیں، خیبر پختونخواہ میں پشاور، ایبٹ آباد اور سوات کورونا سے زیادہ متاثر ہیں ،اسلام آباد، گلگت اور میر پور میں بھی کورونا کے زیادہ کیسز ہیں ۔این سی اوسی کے مطابق کورونا وائرس کے 2155 مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں، دو ہفتوں میں کورونا کے تشوشناک
مریضوں میں دوگناہ اضافہ ہوا، گزشتہ ہفتے سے روزانہ کی بنیاد پر 35 مریض جاں بحق ہوئے۔ این سی اوسی کے مطابق تعلیمی اداروں میں کرونا کیسز کی شر ح میں تیزی سے اضافہ سامنے آیا، تعلیمی اداروں میں رواں ہفتے 3.3 فیصد تک اضافہ ہوا۔این سی او سی نے کہاکہ گزشتہ
دو ہفتوں میں مجموعی طور پر تعلیمی اداروں میں مثبت کیسز شرح میں 82 فیصد تک اضافہ ہوا ،خیبر پختونخوا میں مثبت کیسز کی شرح 9.85 فیصد ہے، این سی اوسی کے مطابق تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد حتمی تجاویز تیار کرکے قومی رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق اجلا س میں سفارش کی گئی کہ بغیر امتحان طلباء کو پروموٹ نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیاکہ ٹریننگ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کھلے رہیں گے اجلاس نے فیصلہ کیا کہ26 نومبر سے 24 دسمبر تک تمام تعلیمی ادارے بند ہوں گے، اس ایک ماہ کے
عرصے میں گھروں سے تعلیم کا سلسلہ جاری رہے گا، اساتذہ کو اسکولز بلانے کی اجازت ہوگی، آن لائن کی سہولت جہاں موجود نہیں وہاں اساتذہ ہوم ورک فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ 25 دسمبر سے 10 جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات ہوں گی،11 جنوری سے تعلیمی
ادارے دوبارہ کھولنے سے قبل ایک جائزہ اجلاس ہوگا۔ انہوںنے بتایاکہ جامعات کے ہاسٹلز میں ایک تہائی طلبہ رہ سکیں گے،دسمبر میں ہونے والے امتحانات کو وسط جنوری تک ملتوی ہوں گے،پی ایچ ڈی طلبہ کو جامعات بلاسکیں گی۔ معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان اور وفاقی
وزیر تعلیم شفقت محمود نے پریس کانفرنس کی جس میں فیصل سلطان نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 7 فیصد سے زائد دیکھی گئی۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ ہونے والے بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں فیصلے کیے گئے کہ 26 نومبر
سے ملک کے تمام تعلیمی ادارے اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز، ٹیوشن سینٹرز بند کردیے جائیں گے تعلیمی اداروں میں طلبہ نہیں آئیں گے اور وہ گھروں سے تعلیم جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تعلیمی سلسلہ آن لائن ہے وہاں آن لائن جبکہ جہاں یہ سہولت نہیں ہے وہاں اساتذہ
ہوم ورک فراہم کریں گے اور اس سلسلے میں صوبائی حکومتیں فیصلہ کریں گی۔انہوں نے کہا کہ تمام حکومتوں کی جانب سے یہ کوشش کی جائے گی کہ گھروں میں تعلیم کا سلسلہ جاری رہے لیکن طلبہ کی اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کے اندر کوئی کلاسز نہیں ہوں گی۔ انہوں نے
کہاکہ 26 نومبر سے 24 دسمبر تک گھروں سے پڑھائی کا سلسلہ جاری رہے گا جبکہ 25 دسمبر سے 10 جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات ہوں گی اور اس دوران تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔وزیر تعلیم نے کہا کہ 11 جنوری کو حالات کی بہتری پر تمام تعلیمی ادارے دوبارہ کھول
دیے جائیں گے تاہم جنوری کے پہلے ہفتے میں ایک جائزہ اجلاس ہوگا۔امتحانات سے متعلق انہوں نے بتایا کہ دسمبر کے دوران ہونے والے امتحانات کو ملتوی کردیا گیا اور اب یہ 15 جنوری اور اس کے بعد ہوں گے، تاہم اس میں کچھ ایسے امتحانات ہیں جو جاری رہیں گے۔اس حوالے سے
معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ کچھ انٹرنس امتحانات جیسے ایم ڈی کیٹ وغیرہ جو انٹری کے لیے ہیں وہ معمول کے مطابق جاری رہیں گے کیونکہ ان کا ایس او پیز اور ماسک کے ساتھ انتظام کرنا ممکن ہے اور اسے احتیاط کے ساتھ منعقد کیا جاسکتا ہے۔شفقت محمود نے کہا ک
ہ اساتذہ یا کسی اور بھرتیوں کے سلسلے میں ہونے والے امتحانات جاری رہیں گے تاہم طلبہ کے دسمبر میں ہونے والے امتحانات کو جنوری کے وسط تک ملتوی کردیا گیا ہے۔وفاقی وزیر تعلیم نے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن یونیورسٹیز فوری طور پر آن لائن تعلیم شروع کردیں گی جبکہ جامعات
کے ہاسٹلز میں طلبہ کا ایک تہائی حصہ رہے گا، جس میں وہ طلبہ ہوں گے جو بیرون ملک سے آئے ہوئے یا جہاں انٹرنیٹ کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔انہوںنے کہاکہ پی ایچ ڈی طلبہ یا جنہیں لیب کا کام کرنا ہے تو انہیں یونیورسٹی بلانے سے متعلق جامعہ خود فیصلہ کریں گی۔اس موقع پر
انہوں نے واضح کیا کہ وہ ہنرمند ادارے جہاں ریگولر کلاسز کا طریقہ کار موجود نہیں ہے وہاں تعلیمی سلسلہ جاری رہے گا۔شفقت محمود نے کہا کہ جب تک گھروں سے پڑھائی کا سلسلہ جاری رہے گا تب تک اسکولز اساتذہ کو ضرورت کے مطابق بلانے کا فیصلہ کریں گے تاہم طلبہ کا
وہاں داخلہ منع ہوگا۔اجلاس میں کیے گئے مزید فیصلوں سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ہماری سفارش ہے کہ مارچ اور اپریل میں ہونے والے بورڈ امتحانات کو مئی اور جون میں لے جایا جائے تاکہ طلبہ کو اپنا کورس ورک مکمل کرنے کا وقت مل جائے، اس کے علاوہ سرکاری اسکولوں میں تعلیمی سال کا آغاز اپریل کے بجائے اگست میں کیا جائے، اس سلسلے میں گرمیوں یا مارچ کی چھٹیاں کم کردی جائیں۔انہوں نے بتایا کہ تمام معاملات کا جائزہ لیا جاتا رہے گا اور جنوری کے وسط میں تعلیم کا سلسلہ باقاعدہ طور پر دوبارہ شروع ہوجائے گا۔