استنبول(نیوزڈیسک) ایک 46 سالہ ترک باشندے کو حکام کی جانب سے غلطی سے مردہ قرار دے دیا گیا جس کے بعد سے وہ گزشتہ دس سال سے صرف یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ وہ زندہ ہے۔ارضروم صوبے کے رہائشی سینان ایوکی کو مرگی کی بیماری کی تشخیص کے بعد 2003 میں قبل ازوقت ریٹائرمنٹ پر مجبور کردیا گیا تھا۔بعد میں جب انہوں نے اپنی پینشن حاصل کرنے کی کوشش کی تو انہیں پتہ چلا کہ ترکی کے سوشل سیکیورٹی فنڈ نے انہیں 2004 میں مردہ تصور کرلیا تھا۔سرکاری انتولیہ نیوز ایجنسی نے ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے بتایا گیا کہ میں مرچکا ہوں جبکہ میں تو زندہ ہوں۔’سینان ان دنوں اپنے آپ کو زندہ قرار دینے کی جدوجہد میں مصروف ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیماری کی وجہ سے کام نہیں کر پارہے جبکہ باضابطہ طور پر ان کا وجود نہ ہونا بھی ان کو کام نہ ملنے کی ایک وجہ ہے۔ان کے مقامی علاقے میں ‘مردہ سینان’ کے نام سے مشہور شخص گزشتہ ایک سال سے رشتہ داروں اور پڑوسیوں کی امداد سے اپنا گزر بسر کررہے ہیں۔دس سال تک قانونی جنگ کے بعد سینان آخرکار حکام کو ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ وہ زندہ ہیں تاہم انہیں ابھی بھی ان سالوں میں جمع ہوئی تنخواہ کی فراہمی اور معذوری کے وظائف ملنے میں انہیں دشواری کا سامنا ہے۔انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے اب کیا کرنا پڑے گا؟ میں نے ثابت کردیا ہے کہ میں زندہ ہوں کیا اب میں اپنا ہاتھ یا پیر کاٹ کر بتاں کہ میں معذور ہوں؟’
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں