اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )اب تیرہ برس بعد بھی وہی صورتحال ہے۔ بلاول موجودہ حالات میں مقتدرہ کے قریب ہوتے ہوئے لگ رہے ہیں۔ سینئر کالم نگار رئوف کلاسرا اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔مقتدرہ بھی انہیں عزت اور کچھ جگہ دیتی نظر آ رہی ہے‘ جبکہ نوازشریف کے سخت مؤقف
اور تقریروں کے بعد ان کے ساتھ صلح صفائی کے امکانات ختم ہوچکے ہیں۔ بلاول کی بھی بینظیر بھٹو کی طرح خفیہ ملاقاتیں چل رہی ہیں ۔ نواز شریف کو پتہ ہے کہ بات اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ مقتدرہ کے ساتھ ان کے معاملات کبھی طے نہیں ہوسکتے۔ نواز شریف کا سپہ سالار کے ساتھ وہی معاملہ ہو چکا ہے جو جنرل مشرف کے ساتھ تھا‘ دونوں کو پتہ ہے کہ اب وہ کبھی ساتھ نہیں چل سکتے‘ لہٰذا نواز شریف نے سب کشتیاں جلا دی ہیں اور وہی راستہ اختیار کر لیا ہے جو مشرف کے دور میں اختیار کیا تھا۔ ویسے بھی ان کے خاندان پر کرپشن کے اتنے الزامات لگ چکے ہیں کہ لوگ انہیں سیاستدان سے زیادہ کرپٹ سیاسی فیملی سمجھتے ہیں؛ چنانچہ اس کرپشن کا داغ سینے پر سجانے اور مستقل بدنامی سے بچنے کا ایک حل یہ بھی ہے کہ خود کو کرپٹ کے بجائے باغی کے طور پر پیش کیا جائے‘ جو ملک کیلئے لڑ رہا ہے تا کہ لوگ کرپشن بھول کر ان کی بغاوت کے پرستار بن جائیں‘ لیکن مجھے حیرانی نہیں ہورہی کیونکہ یہ وہی کھیل ہے جو 2007ء میں بھی کھیلا گیا ۔