جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جاپان میں کرپٹوکرنسی کا کاروبار پچاس ارب ڈالر  سے تجاوز،پاکستان کو بھی اہم مشورہ دیدیا گیا

datetime 14  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٹوکیو (این این آئی)جاپان میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار کا حجم پچاس ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے، اس وقت جاپانی حکومت نے 23 میگا کرپٹو کرنسی ایکسچینج کو ملک میں کرپٹو کرنسی کے قانونی کاروبار کی اجازت دے رکھی ہے جہاں سے سالانہ چالیس سے پچاس ارب ڈالر کی تجارت ہوتی ہے جس میں سب سے زیادہ تجارت بٹ کوائن نامی کرنسی کی کی جاتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق

دنیا کے کئی بڑے ممالک جس میں امریکا، برطانیہ، جاپان اور بھارت سمیت درجنوں ممالک میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار کی قانونی اجازت حاصل ہے جہاں کے عوام بڑی تعداد میں اس کاروبار سے اپنی آمدنی میں دن دگنی رات چوگنی دولت حاصل کررہے ہیں۔پاکستان میں اس کاروبار پر جان بوجھ کر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں جس کی نہ تو حکومت اور نہ ہی اسٹیٹ بینک کوئی جائز دلیل دے پا رہے ہیں۔اس حوالے سے ہائیکورٹ میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر غیر اعلانیہ پابندی کے خاتمے کے لیے قانونی جنگ کرنے والی معروف سماجی شخصیت وقار ذکاہ کے مطابق وہ گزشتہ دو سال سے زائد عرصے سے حکومت عدلیہ اور اسٹیٹ بینک حکام کو یہ سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ صیح وقت ہے کہ اس وقت کرپٹو کرنسی کے کاروبار کو قانونی تحفظ فراہم کرکے اس کاروبار کی اجازت دی جائے۔وقار زکا کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نوجوان اور بڑے کاروباری ادارے اس کاروبار کے زریعے نہ صرف خود فائدہ اٹھا سکیں گے بلکہ ملک کے لیے بھی بھاری ذرمبادلہ کما سکیں۔وقار ذکاء کے مطابق پاکستان کے پاس اس وقت عالمی شہرت یافتہ کرپٹو کرنسی بٹ کوائن تیار کرنے کی بہترین صلاحیت موجود ہے، اس وقت ایک بٹ کوائن پاکستان با آسانی چار ہزار ڈالر میں تیار کرسکتا ہے جس کی عالمی مارکیٹ میں قیمت 12 ہزار ڈالر کے لگ بھگ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اس کاروبار کو قانونی تحفظ دے دے تو پاکستان کی معیشت میں صرف ایک سال میں دو سے تین ارب ڈالر کا اضافہ ہوسکتا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ دشمنوں کے مفادات کا تحفط کرتے ہوئے جان بوجھ کر پاکستان کو اس بہترین کاروبار سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔وقار زکاہ نے بتایا کہ وہ سندھ ہائیکورٹ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اسٹیٹ بینک سے پوچھ گچھ کی، وہ شکرگزار ہیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے جس نے اسٹیٹ بینک سے پوچھ گچھ کی اور اسٹیٹ بینک یہ کہنے پر مجبور ہوگیا کہ ہم نے کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر کوئی پابندی نہیں لگائی حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک نے غیر اعلانیہ طور پر اس کاروبار پر پابندی عائد کررکھی ہے۔اس کاروبار سے منسلک لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے، ان کے کمپیوٹر ضبط کرلیے جاتے ہیں لہذا حکومت سے درخواست ہے کہ جب جاپان جیسے ملک میں پچاس ارب ڈالر کا کرپٹو کرنسی کا کاروبار ہوتا ہے تو پاکستان آسانی سے سالانہ چار سے پانچ ارب ڈالر اس کاروبار سے کما کر ملک کی معیشت کو بہتر کرسکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…