اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس قاضی فائزعیسی نے کہا ہے کہ وطن عزیز میںحلف کا پاس رکھاجاتا تو آج ملک قدرے مختلف ہوتا۔وطن عزیز میں صحافت بلاشبہ انتہائی دگر گوں حالات کا شکار ہے،ِآئین کے آرٹیکل 19 میں بنیادی حقوق کے طور پر اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے، اس کے باوجود آج وطن عزیز آزادی اظہار رائے میں
180ممالک کی فہرست میں 145نمبر پر ہے ۔کسی کہانی کا صرف ایک رخ پیش کرنا ، منتخب کردہ پیغام نشر کرنا اور میڈیا کو کنٹرول کرنا جائز نہیں ہے،لاہور ہائی کورٹ اپنے ایک فیصلے میں سرکاری نشریاتی اداروں کوعوامی خدمت کے مراکزقرار دیتے ہوئے انہیں اپنی پالیسی میں توازن برقرار رکھنے کی تلقین کر چکی ہے ۔شہریوں کی طرف سے آزادی صحافت کیلئے آواز اٹھانا دراصل ان کی طرف سے اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھاانا ہے، اگر عوام الناس اس پر خاموشی اختیار کر لیتے ہیں تو باد ی النظر میں وہ پریس کی سنسر شپ کی اجازت دے دیتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی نو منتخب باڈی کی حلف برداری تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر انہوںنے کہا کہ ایک صحافی کیلئے حلف دینے کی ضرورت نہیں لیکن اگر وہ رضٓ کارانہ طور پر ایس اکرتے ہیں تو یہ سالمیت کا ثبوت ہے ۔انہوں نے اس موقع پر قائد اعظم کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا قائد اعظم نے صحافیوں کی طرف سے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کو حکومت کی تعلیم قرار دیاتھا ۔انہوں نے اس موقع پرپریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی نو منتخب باڈی کیلئے کامیابی کی خواہش کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کی آوازوں کے بغیر ، ہم اپنا راستہ اور اپنے آئین کو اپنی قوم سے محروم کرنے کا خطرہ رکھتے ہیں۔