لاہور (آن لائن) سیکرٹری بلدیات پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی کے اچانک تبادلے کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، اس حوالے سے ذرائع نے ڈاکٹر احمد جاوید قاضی کے تبادلے کی دو وجوہات بیان کی ہیں جو تبادلے کا جرم بن کر رہ گئی ہیں، ذرائع کے مطابق تبادلے کی پہلی وجہ
بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ڈاکٹر احمد جاوید قاضی کا فاسٹ چلنا بتایا گیا ہے جبکہ پنجاب حکومت ان کو اپنی ہدایات کی روشنی میں چلنے کے احکامات دیتی رہی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے الیکشن کمیشن سے بھی متعدد بار میٹنگز کر چکے تھے، جس پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ناراض تھے، ذرائع نے تبادلے کی دوسری وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پنجاب میونسپل سروسز پروگرام کے تحت ترقیاتی منصوبوں میں سابق سیکرٹری نے حکومتی اراکین پنجاب اسمبلی کو شامل کرنے سے انکار کر دیا تھا جو وزیراعلیٰ پنجاب کی مرضی کے برخلاف تھا جبکہ پنجاب حکومت کی خواہش تھی کہ بلدیاتی انتخابات میں مثبت نتائج نہ آنے کے پیش نظر کورونا وائرس کو بنیاد بنا کر بلدیاتی انتخابات میں تاخیر پیدا کی جائے جو سابق سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ماننے کے لئے تیار نہ تھے۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے اپنے ایک انتہائی قریبی بیوروکریٹ طاہر خورشید کو بطور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب تعینات کر دیا ہے۔