اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار مظہر برلاس اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔عاصم سلیم باجوہ 1984ء میں پنجاب رجمنٹ کو جوائن کرکے پاک فوج کا حصہ بنے۔ وہ فوج میں خدمات انجام دیتے رہے جبکہ ان کے بھائی اپنے کاروبار اور زمیندارے پر توجہ دیتے رہے۔
چونکہ عاصم سلیم باجوہ کے والد ڈاکٹر تھے اس لئے انہوں نے اپنے فوجی صاحبزادے کی شادی بھی اپنے ایک ڈاکٹر دوست ڈاکٹر عبدالسلام کی صاحبزادی سے کی، دونوں خاندان صادق آباد ہی میں آباد ہیں۔ وقت گزرتا رہا عاصم سلیم باجوہ ٹرپل ون بریگیڈ سے ہوتے ہوئے میجر جنرل اور پھر لیفٹیننٹ جنرل بن گئے، وہ ڈی جی آئی ایس پی آر بھی رہے، انہوں نے اپنے دور میں آئی ایس پی آر کو جدید ترین تقاضوں کے مطابق بنایا، وہ وزیر ستان میں وطن کیلئے لڑتے بھی رہے۔ کور کمانڈر سدرن کمانڈ بن کر دشمن کے منصوبوں کو ناکام بنایا، جب سی پیک سست پڑ چکا تھا تو پاکستان نے اس سستی کو دور کرنے کے لئے عاصم سلیم باجوہ کو سی پیک اتھارٹی کا چیئرمین بنایا، وطن نے جس آدمی کا انتخاب کیا اس نے سی پیک میں جان ڈال دی، یہی جان دشمنوں کے لئے وبال جان ہے۔