جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

بھاری اکثریت کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کی حامی نکلی، سراج تیلی بھی کھل کر بولے پڑے

datetime 7  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) سراج قاسم تیلی نے کہا ہے کہ انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے اگلے 5 سالوں کے لیے کراچی کو پاک فوج کے حوالے کرنے سے متعلق ان کے بیان کی بھاری اکثریت نے حمایت کرتے ہوئے سراہا ہے جبکہ صرف چند لوگوں نے اس بیان کو غلط سمجھا۔ وہ یہ بات جان لیں کہ میں کراچی میں پیدا ہوا،

ایک میمن ہوں اور سندھ میں بسنے والے کسی بھی سندھی سے زیادہ سندھی ہوں۔ ہم کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کے اپنے جائز مطالبے پر قائم ہیں جو کہ کوئی سیاسی بیان نہیں ہے اور یہ کام فوج کی نگرانی میں این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کو دیا جانا چاہیے کیونکہ انہوں نے چند ہی دنوں میں نالوں کو فوری طور پر صاف کرکے حیرت انگیز کام کیا ہے تاکہ ممکنہ بارشوں سے ہونے والی تباہی سے بچا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کا کام فوری طور پر این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کو دیا جائے جبکہ اس خاص مقصد کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہر وقت فنڈز کی دستیابی کو ممکن بنانا ہو گا تاکہ شہر کا پورا انفرااسٹرکچر جس میں سڑکیں اور سیوریج شامل ہیں ان لائنوں کو دوبارہ تعمیر کیا جاسکے اور کچرا بھی ایک بار ہی مکمل صاف کردیا جائے جبکہ تمام سیاسی جماعتیں مشترکہ طور پر ایک ایسا مؤثر طریقہ کار وضع کریں جو پورے کراچی میں مستقبل میں دیرپا صفائی کو یقینی بنائے۔سراج تیلی نے کہاکہ ان کے بیان میں کوئی سیاسی زاویہ نہیں بلکہ ہماری واحد نیت یہ ہے کہ کراچی کی بہتری کے لیے مخلصانہ طور پر آواز بلند کی جائے جو صرف پاک فوج ہی کر سکتی ہے کیونکہ تمام سیاسی جماعتیں جو پچھلے 20 سے 25 سالوں کے دوران برسر اقتدار رہیں۔ ان سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے لیے کچھ نہیں کیا بلکہ وہ شہر کے انفرااسٹرکچر کو

بربادکرنے اورکراچی والوں کی مشکلات کو بڑھانے میں پوری طرح ذمہ دار ہیں۔ کراچی کے انفرااسٹرکچر سے متعلق مسائل سے غفلت برتنے کی وجہ سے صورتحال اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ انفرااسٹرکچر کے معاملے سے نمٹنے کے قابلیت ہی نہیں رکھتے لہٰذا فوری طور پر یہ کام پاکستان آرمی کو دینا ناگزیر ہوگیا ہے۔سراج تیلی نے نشاندہی کی کہ کراچی کے انفرااسٹرکچر کی خستہ حالت کا اندازہ اس حقیقت

سے لگایا جاسکتا ہے کہ مرکزی سڑکوں چھوڑ کر شہر کی دیگر تمام سڑکوں کو ٹوٹ پھوٹ کی حالت میں چھوڑ دیا گیا نیز کراچی کے ساتوں صنعتی زونوں بالخصوص سائٹ ایریا انتہائی تباہ کن صورتحال سے دوچار ہے۔ یہ امر بھی باعث تشویش ہے کہ کراچی کے سب سے بڑے صنعتی علاقے سائٹ میں انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کا ذمہ دار سائٹ لمیٹڈ کے بورڈ کے اجلاس ہی نہیں ہورہے۔ اس حوالے سے میں یہ بات خاص طور پر بتانا چاہتا ہوں کہ

سائٹ لمیٹڈ کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر مرحوم مہدی شاہ جو حال ہی میں کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال کرگئے تھے۔وہ سائٹ ایریا کی سڑکوں کے ترقیاتی کاموں کے لیے 1 ارب 25 کروڑ روپے کی منظوری کروانے میں کامیاب ہوگئے تھے لیکن بدقسمتی سے یہ فنڈز آج تک غیر استعمال شدہ ہیں۔ اگر کسی کو بھی سائٹ ایریا کے قابل رحم انفرااسٹرکچر نیٹ ورک کے بارے میں کوئی شک ہے تو ہم انہیں سائٹ ایریا کے دورے کی دعوت دیتے ہیں

جہاں سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہونے کی وجہ سے آج کل جیپ پر بھی سفر کرنا ناممکن ہوگیا ہے۔انہوں نے زور دیاکہ صفائی مہم صرف بند نالوں کو صاف کرنے تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ کراچی کے ہر کونے اور گوشے کو جنگی بنیادوں پر کچرے سے مکمل طور پر صاف کرنا ہوگا اور اس وقت تک یہ عمل جاری رہنا چاہیے جب تک پورا شہر مکمل طور پر صاف نہیں کیا جاتا لہٰذا اس مقصد کو عملی طور پر پورا کرنے کے لیے

مؤثر حکمت عملی اور طریقہ کار وضع کیا جائے تاکہ مستقبل میں بھی شہر کو صاف و ستھرا رکھنے کو یقینی بنایاجاسکے۔انہوں نے کہا کہ کراچی والوں اور تاجروصنعتکار برادری کو مقامی انتظامیہ پر اعتماد نہیں جو کراچی والوں کو درپیش مشکلات کو کم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے لہٰذا حکومت کو تاجر برادری کے غیرجانبدارانہ مطالبہ پر توجہ دینی چاہیے تاکہ اولین ترجیح پر فوج کی خدمات حاصل کی جاسکیں بصورت دیگر کراچی کی تباہ کن صورتحال کا عکس ملکی معیشت میں نظر آئے گا لہٰذا کراچی سے حاصل ہونے والی 70 فیصد سے زیادہ آمدنی کی بڑی شراکت کو مد نظر رکھتے ہوئے شہر کے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے پر سنجیدگی سے غور کیا جائے۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…