اسلام آباد (این این آئی) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کو بتایاگیا ہے کہ 29سرکاری رہائشوں میں دینی مدارس ہیں ، نوملین روپے کرایہ بنتا ہے جو نہیں لیا ،جی سکس میں مدرسہ خالی کروان کی کوشش کی مگر مظاہرہ ہوگیا ، حالات خراب ہونے لگے تو مدرسہ کو واپس جگہ دی گئی ۔
بدھ کو منزہ حسن کی زیر صدارت پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزارت ہاوسنگ کے 2014 2015 آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ اعتراض میں کہاگیا کہ اسلام آباد میں سرکاری رہائش دینی مدارس کے زیر استعمال رہی ہیں ، ان کا کرایہ 9 ملین روپے بن رہا ہے جو نہیں لیا گیا ۔ سیکرٹری وزارت ہائوسنگ نے کہاکہ 29 سرکاری رہائش میں ابھی تک دینی مدارس ہیں ،یہ حساس معاملہ ہے ،اس کا جائزہ لیا جارہا ہے ،کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرنا چاہتے ۔ حکام نے کہاکہ ہم نے جی سکس میں مدرسہ خالی کروانے کی کوشیش کی مگر مظاہرہ ہو گیا ،حالات خراب ہونے لگے تھے تو مدرسہ کو واپس جگہ دی گئی ۔کنوینئر کمیٹی نے کہاکہ کتنا افسوس ناک معاملہ ہے ،،ریاست اس طرح چھوڑ نہیں سکتی سرکار گھروں کو خالی کرانے میں تفرق نہیں کر سکتی ۔ سیکرٹری ہائوسنگ نے کہاکہ اسلام آباد میں 2 ہزار گھر خالی کروائے جا چکے،1987 میں بہت ساری سرکاری رہائش گاہ ،مدرسوں کو دی گئی۔ کمیٹی نے کہاکہ معاملے کو مفاہمت سے حل کروایا جائے ۔