کراچی(این این آئی)کراچی سٹی الائنس کے کنوینیراورعزیر جان بلوچ کے قریبی ساتھی حبیب جان بلوچ نے کہا ہے کہ غفار ذکری اور ارشد پپو کی سرپرستی ایم کیوایم کرتی تھی،ہم پر مظالم متحدہ کی خواہش پر ہوئے،رحمان ملک ہاتھ باندھ کے نائن زیرو کے سامنے کھڑے رہتے تھے۔
عزیربلوچ پی ٹی آئی کا حصہ تھے،عمران خان کو ہر چیز کا علم تھا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ لندن میں نعیم الحق سے بھی ملاقات ہوئی جبکہ فیصل واوڈا ٹیلی فون پر بات کرتے رہے ہیں، اس کے علاوہ موجودہ گورنر سندھ سے بھی رابطہ رہا، مگر اب وہ یہ باتیں تسلیم نہیں کرتے۔خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی ڈھائی سال تک تبدیلی کا گانا گاتی رہی جب ناکام ہوگئے تو لیاری کی جے آئی ٹی نکال دی۔انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیں کیوں کہ تمام بیانات کے بعد اس جے آئی ٹی کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی۔ اگر جے آئی ٹی پہلے مشکوک تھی تو اس کے بعد اب ڈبل مشکوک ہوگئی ہے ۔اس جے آئی ٹی کی Credibilityیہ ہے کہ سندھ حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پیپر صحیح ہیں جبکہ وفاقی حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پیپر صحیح ہیں،ایک وزیر کہتے ہیں کہ کوئی موٹر سائیکل والا آیا اور دیکر چلا گیا ،جبکہ ایک دوسرے وزیر کا کہنا ہے کہ علی زیدی کو یہ جے آئی ٹی کوئی بائیک والا دیکر نہیں گیا بلکہ پی پی کے کسی صوبائی وزیر نے علی زیدی تک پہنچائی ہے،ان تمام بیانات کے بعد اس جے آئی ٹی کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی ،اب وفاقی وسندھ حکومتوں کو چاہئے کہ جو جے آئی ٹیز ان کے پاس ہیں وہ انہیں ڈسٹ بن میں ڈال دیں ۔
انہوں نے کہاکہ کمیشن میں جب بلایا گیا تو ساری تفصیلات دونگا۔حبیب جان نے کہاکہ عزیر بلوچ تحریک انصاف کا حصہ تھا۔انہوں نے دعوی کیا کہ پی ٹی آئی کے لوگ جلسے اور دھرنوں کے عادی نہیں تھے۔ عمران خان کے جلسے میں عزیر بلوچ کے لوگ لیاری اور ملیر سے جاتے تھے۔ عمران خان کو ہر چیز کا علم تھا کہ جلسوں میں کون لوگ آتے تھے۔انہوں نے کہاکہ اس بارے میں فیصل واوڈا اور گورنر سندھ عمران اسماعیل سے پوچھ لیا جائے۔
فیصل واوڈا لیاری کے لوگوں کو بریانی کے ڈبے بھی دیتے تھے۔پی ٹی آئی کے ایم این اے عبدالشکور شاد کی سپورٹ میں عزیر بلوچ کی ٹیم زیادہ تھی اگر عبدالشکورشاد انکارکریں گے تو میں ثبوت بھی دونگا۔انہوں نے کہاکہ میں کچھ باتیں تو کررہا ہوں لیکن کچھ باتیں عدالت کیلئے چھوڑ دونگا۔حبیب جان نے کہاکہ عزیر بلوچ گروپ سے ذوالفقار مرزا کاکوئی تعلق نہیں ہے۔ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی سیاست پر پابندی کو ہٹایا جائے اور ان کو سیاست کرنے دی جائے کیوں کہ سندھ کو ایک غیرت مند مرد کی ضرورت ہے۔