ہفتہ‬‮ ، 01 فروری‬‮ 2025 

دوسال بعد بھی حکومت کی کوئی سمت ہے اور نہ منزل ،حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگوں نے سیاست کو سازشوں اور الزامات کا کھیل بنا دیا ، سراج الحق کی دھماکہ خیز باتیں

datetime 30  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگوں نے سیاست کو سازشوں اور الزامات کا کھیل بنا دیا ہے ،حکمران عدم برداشت اور غصہ و نفرت کے کلچر کو فروغ دے رہے ہیں،کورننس میں بہتری لانے کے دعویداروں نے عوام کے دکھوں میں اضافہ کردیا ہے ،غیر سیاسی اور غیر منتخب لوگوں نے حکومت کو یرغمال بنا رکھا ہے ،حکومت بدترین گورننس کا نمونہ ہے ،

پی ٹی آئی نے اپنا منشور اور عوام سے کئے گئے تمام وعدے بھلادیئے ہیں،دوسال کے بعد بھی حکومت کی کوئی سمت ہے اور نہ منزل ،عمران خان کی وزیر اعظم بننے کی خواہش پوری ہوگئی لیکن عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جے آئی کسان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور نائب امیرمیاں محمد اسلم بھی موجود تھے ۔ سراج الحق نے کہا کہ زراعت کی ترقی کے بغیر ملکی معیشت میں بہتری نہیں آسکی۔جب تک کسانوں کو کھیت اور مزدوروں کو کارخانے کی پیداوار میں شامل نہیں کیا جاتا کسانوں اور مزدوروں کے دن نہیں پھر سکتے ۔دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور غریبوں کامعاشی استحصال ملک کی ترقی اور خوشحالی میں بڑی رکاوٹ ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں زراعت کی بہتری اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ۔کسان اس لئے بھوکا سونے پر مجبور ہے کہ ملک میں جاگیرداری کا ظالمانہ نظام مسلط ہے ،اس نظام نے 73سال سے پاکستان کی زراعت کو جکڑ رکھا ہے ۔زمین چند خاندانوں اور دولت چند ہاتھوں میں سمٹ گئی ہے ۔کسان اپنا خون پسینہ ایک کرنے کے باوجود اپنے بچوں کو پیٹ بھر کا کھلا سکتا ہے اور نہ انہیں پڑھا سکتا ہے ۔لوگ ٹیکس دیتے ہیں اور وہ سارا ٹیکس جاگیر داروں اور کارخانہ داروں کی عیاشیوں پر خرچ ہوجاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام سے 42 قسم کا ٹیکس لیا جارہا ہے ۔

ظلم یہ ہے کہ جو ٹیکس صابن بنانے والے کارخانہ کے چوکیدار سے لیا جاتا ہے وہی اس کارخانے کے ملک سے لیا جاتا ہے ۔سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم کبھی کسی سے اور کبھی کسی سے پوچھتے ہیں کہ کیا کیا جائے مگرمگر انہیں کچھ سجھائی نہیں دے رہا۔انہوں نے کہا کہ زراعت اور معیشت کی بہتری کیلئے ضروری ہے کہ بنجر زمینوں کو آباد کیا جائے اور حکومت بنجر زمینوں کی آباد کاری کیلئے کسانوں کو بلاسود قرضے ،زرعی مشینری ،کھادیں اور بیج دے ۔جب زمین آباد ہوجائے تو اسے آباد کرنے والے کے حوالے کردیا جائے

تاکہ وہ کاشت کاری کرکے ملکی پیداوار میں اضافہ کرے اور اپنے بچوں کا پیٹ پال سکے ۔انہوں نے کہا کہ جاگیر داری نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔زرعی مقاصد کیلئے بلاسود قرضے دینے کیلئے بنک قائم کیا جائے ۔پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے چھوٹے ڈیم بنائے جائیں۔پانی ذخیرہ کرکے ناصرف زمینوںکو سیراب کیا جاسکتا ہے بلکہ بجلی پیدا کرکے توانائی کی ضروریات کو بھی پورا کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 12ہزار ارب روپے کا پانی ہرسال ضائع ہوجاتا ہے جبکہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو پانی کی بدترین کمی کا شکار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی کسان اضلاع کی سطح پر کسانوں کے سیمینار ز اور جلسے کرکے کسانوںکے مسائل کے حل کیلئے بھرپور تحریک چلائے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…