ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح میگا کرپشن مقدمات میں 101 مقدمات میں بدعنوانی کے ریفرنس دائر کرپٹ لوگوں کا جڑ سے خاتمہ ، چیئرمین نیب نے دوٹوک اعلان کر دیا

datetime 27  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)قومی احتساب بیورو (نیب)کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہمیگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے،نیب قانون کے مطابق کرپشن فری پاکستان کیلئے پرعزم ہے، نیب نے کل 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 101 مقدمات میں بدعنوانی کے ریفرنس مختلف عدالتوں میں دائر کئے ہیں جبکہ ان میں 46 بدعنوانی کے ریفرنسز کو نمٹا دیا گیا ہے،

ان میں سے 13 انکوائریاں اور 19 کی انویسٹی گیشن جاری ہے، نیب نے گذشتہ دو سال کے دوران 178 ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔پیر کو چیئر مین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب کی کارکردگی سے متعلق اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں نیب کے آپریشن اور پراسیکیوشن ڈویژن سمیت نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی اور کئے گئے فیصلوں پر من و عن عملدرآمد اور نیب کی کارکردگی میں بہتری کیلئے موجودہ انتظامیہ کے اقدامات پر غور کیا گیا۔چیئرمین نیب نے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی کہ وہ کرپشن مقدمات کو میرٹ اور قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیں۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے انسداد بدعنوانی کی جامع حکمت عملی وضع کی ہے۔ انہوں نے نیب کے انویسٹی گیشن افسران کو ہدایت کی کہ وہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق بدعنوانی کے مقدمات میں زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کے دوران کسی بھی فرد کے اثر انداز ہونے کے امکانات ختم کر دیئے گئے ہیں۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے جس میں دو انویسٹی گیشن افسران اور ایک لیگل کنسلٹنٹ انکوائریوں اور انویسٹی گیشن میں شفافیت کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ احتساب عدالتوں میں نیب کے مقدمات میں مجموعی سزا کی شرح 70 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا معیاری مقداری نظام کے تحت ششماہی اور سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ ان کی کارکردگی میں مزید بہتری لائی جا سکے اور آپریشنل ایفشنسی انڈیکس، کام کی تقسیم، فرائض کا واضح تعین، ادارہ جاتی تعاون اور نگرانی کو بھی بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن کا نظام وضع کیا ہے جس میں ہر مرحلہ پر ڈیٹا اکٹھا جس میں شکایت کا اندراج، شکایت کی تصدیق، انویسٹی گیشن، پراسیکیوشن کا مرحلہ، علاقائی بیوروز کے بورڈ کے اجلاس، ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں مقدمات پر غوروخوض اور فیصلوں سے متعلق ریکارڈ اکٹھا کرنا نمایاں خصوصیات ہیں۔ مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن نظام میں معیاری اور مقداری بنیاد پر ڈیٹا کا تجزیہ کیا جاتا ہے جس میں خلاف ورزی کرنے والوں کو تنیبیہ کی جاتی ہے۔ چیئرمین نیب نے نیب ہیڈ کوارٹرز اور علاقائی بیوروز کی شاندار کی کارکردگی کی تعریف کی اور نیب افسران کو ہدایت کی کہ وہ بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقوم برآمد کرنے کیلئے اپنی کوششیں دوگنا کریں کیونکہ نیب قانون کے مطابق کرپشن فری پاکستان کیلئے پرعزم ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…