کراچی(نیوزڈیسک)پاکستانی میڈیا انڈسٹری میں 5مردوں کے مقابلے میں ایک خاتون جبکہ بھارتی میڈیا میں 4مردوں کے مقابلے میں ایک خاتون کام کرتی ہے۔ بھارتی اخبار’’انڈیا ٹوڈ‘‘ لکھتا ہے کہ اگر چہ میڈیا میں خواتین کی موجودگی دو دہائیوں میں دگنی سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ ایشیاء اورپیسفک میں میڈیا کی افرادی قوت میں سے صرف 28اعشاریہ 6 فیصد خواتین ہیں۔ بھارت میں چار مردوں کے مقابلے میں ایک خاتون جبکہ پاکستان میں 5مردوں کے مقابلے میں ایک خاتون میڈیا میں ہے۔تنخواہوں کے صنفی فرق کے لحاظ سے پاکستان بدترین صنفی عدم توازن کا شکار ہے۔ یونیسکو، اقوام متحدہ خواتین اور صحافیوں کی بین الاقوامی فیڈریشن انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی طرف سے ’’ان سائیڈ دی نیوز ، ایشیا اور پیسفیک میں خواتین صحافیوں کے چیلنجز اورتمنائیں‘‘نامی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ دنیا میں صرف دو خطے مشرقی یورپ اور نورڈک یورپ میں میڈیا میں خواتین 33 فیصد یا اس سے زیادہ پر اعلیً سطح کی انتظامیہ اور گورننس پر فائز ہیں۔ ایشیاء اور پیسفک میںخواتین صرف گورننس عہدوں کے پانچویںحصے پر فائز ہیں جب کہ اعلیٰ انتظامی عہدوں میں ان کی نمائندگی 10فیصد سے بھی کم ہے۔اس خطے میں تنخواہوں میں بھی صنفی عدم توزان ہے۔ایشیاءکے میڈیامیں خواتین کی اوسطاً ماہانہ تنخواہ44352 روپے(436 ڈالر) جبکہ مردوں کی اوسطاًماہانہ تنخواہ51473روپے(506ڈالر) ہے۔ کمبوڈیا اور پاکستان میں یہ فرق بہت زیادہ ہے،خواتین کے مقابلے میںمردوں کی تنخواہ بہت زیادہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ایشیاءمیں خواتین صحافیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات34فیصد رہے۔ 17فی صد خواتین نے اس طرح کے جنسی ہراساں کیے جانے کے ذاتی تجربات بتائے۔59 فیصد واقعات میں سینئرز ملوث تھے۔سب سے زیادہ جنسی ہراساںکرنے کے واقعات سری لنکا اور ملائشیا میں خواتین صحافیوں کو درپیش ہیں۔ پاکستان میں ایک متحرک میڈیا کی صنعت کے باوجود میڈیا اور اس کی یونینوں میں مردوں کا غلبہ ہے