واشنگٹن(این این آئی )امریکا کی ورجینیا یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش سے اس نئے نوول کورونا وائرس کی جان لیوا پیچیدگیوں کا خطرہ کم کرنے مین مدد مل سکتی ہے۔تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ الگ تھلگ زندگی نہیں گزار سکتے، معمول کی ورزش ہماری توقعات سے فائدہ مند ہے جن میں سے ایک نظام تنفس کے سنگین امراض سے تحفظ بھی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ ایک اینٹی آکسائیڈنٹ کی سطح میں ورزش کے نتیجے میں اضافہ ہوتا ہے جو پھیپھڑوں کے جان لیوا امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔یہ اینٹی آکسائیڈنٹ اس وقت بنتا ہے جب لوگ ایروبک ورزشوں جیسے جمپنگ، رسی کودنا، تیز چہل قدمی یا جاگنگ (ان میں سے جو گھر میں آپ اس وقت کرسکتے ہوں) کو عادت بنالیتے ہیں۔ماضی میں ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں معلوم ہوا تھا کہ اس اینٹی آکسائیڈنٹ سے وائرسز کی صفائی ہوتی ہے اور انفیکشن کا دورانیہ مختصر کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ مدافعتی نظام بھی مضبوط ہوتا ہے جو اس نئے وائرس سے لڑنے کے لیے بہت ضروری ہے۔یہ اینٹی آکسائیڈنٹس ایسے مضر فری ریڈیکلز کو ہدف بناتا ہے جو اے آر ایس کا خطرہ بڑھاتے ہیں جبکہ جسمانی ٹشوز کو امراض سے تحفظ کے ساتھ تکسیدی تنائو سے بھی بچاتا ہے۔اس تحقیق کے دوران 120 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا جن میں سے بیشتر جانوروں پر ہوئی تھیں جبکہ کچھ سائنسدانوں نے اپنی لیب میں کی تھیں اور ورزش سے اینٹی آکسائیڈنٹس کی سطح میں اضافے کو دیکھا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے یہ قوی امکان نظر آتا ہے کہ ورزش سے اگر کووڈ 19 کی روک تھام ممکن نہیں تو کم از کم وہ پھیپھڑوں کے مسائل کی شدت کو ضرور کم کرسکتی ہے، درحقیقت دن میں کچھ دیر کے لیے ہی ورزش کرنا اس اینٹی آکسائیڈنٹ کے بننے کے عمل کو تیز کردیتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایروبک کے ساتھ ویٹ ٹریننگ ورزشیں بھی موثر ہوسکتی ہیں کیونکہ جتنا زیادہ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ بنے گا، اتنا ہی فائدہ ہوگا۔انہوں نے مشورہ دیا کہ دن میں کم از کم 30 منٹ تک ورزش کی جانی چاہیے کیونکہ اگر آپ کووڈ 19 کے خطرے سے دوچار نہ بھی ہو تو بھی سست طرز زندگی بھی پھیپھڑوں کے افعال اور دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔یہاں یہ خیال رہے کہ اس تحقیق میں ماضی کی تحقیقی رپورٹس کو بنیاد بنا کر یہ نتائج ظاہر کیے گئے اور کووڈ 19 کے مریضوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔