پیر‬‮ ، 07 اپریل‬‮ 2025 

ووہان میں اس وبا کے آغاز پر ہر متاثرہ شخص نے اوسطاً اس وائرس کو آگے 5.7 افراد میں منتقل کیا،کورونا وائرس توقعات سے دوگنا زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے، امریکی تحقیق کاروں نے انتہائی خوفناک بات کر دی

datetime 10  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) سائنسدانوں نے کہاہے کہ ووہان میں اس وبا کے آغاز پر ہر متاثرہ شخص نے اوسطاً اس وائرس کو آگے 5.7 افراد میں منتقل کیا۔ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ووہان میں اس وبا کے آغاز پر ہر متاثرہ شخص نے اوسطاً اس وائرس کو آگے 5.7 افراد میں منتقل کیا۔امریکا کی لاس ایلموس نیشنل لیبارٹری نے اس مقصد کیلئے ریاضیاتی تجزیہ کیا اور ان کے بیان کردہ اعدادوشمار فروری میں عالمی ادارہ صحت اور دیگر پبلک ہیلتھ اداروں کے اعداد سے دوگنا زیادہ ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج چین میں وبا تک محدود ہیں مگر ان کا اطلاق دنیا کے دیگر حصوں میں بھی کیا جاسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی روک تھام توقعات سے زیادہ مشکل ہے۔تحقیق کے مطابق اس پھیلاؤ کی رفتار کو ذہن میں رکھا جائے تو اس کی روک تھام کے لیے 82 فیصد آبادی میں اس کے خلاف قوت مدافعت ہونی چاہیے، اب یہ ویکسین کے ذریعے ہو یا بیمار ہونے کے بعد تندرست ہونے۔محققین کا کہنا تھا کہ اس تحفظ کے بغیر بہت زیادہ سماجی دوری کی مشق کی ضرورت ہوگی کیونکہ اس وقت اوسطاً ہر 5 میں سے ایک مریض میں اس کی تشخیص نہیں ہورہی۔دنیا بھر میں حکومتوں کی جانب سے یہ طے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کب اور کیسے لاک ڈاؤن کا خاتمہ کیا جائے، کیونکہ یہ بھی خدشہ ہے کہ پابندیاں ختم کرنے سے وائرس کی لہر ایک بار پھر زور نہ پکڑلے۔ نئی تحقیق کے نتائج جریدے ایمرجنگ انفیکشز ڈیزیز میں شائع ہوئے اور اس میں موبائل فون ٹریول ڈیٹا اور چینی صوبے ہوبے کے باہر کیس رپورٹس کو استعمال کرکے یہ تخمینہ لگایا گیا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ مارچ میں چین اور جنوبی کوریا میں نئے مصدقہ کیسز کی تعداد میں کمی سے ثابت ہوتا ہے کہ اس وائرس کی روک تھام ممکن ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ اس وبا کا خااتمہ بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن یا قوت مدافعت سے ہی ممکن ہوسکے گا مگر اس وائرس سے شکار افراد دوبارہ اس سے متاثر ہوسکتے ہیں یا نہیں، اس حوالے سے بھی ابھی تک سائنسدانوں کوئی واضح بات نہیں کرسکے ہیں۔

کچھ کے خیال میں ایک بار بیمار ہونے کے بعد اس وائرس کے خلاف جسم میں مدافعت پیدا ہوجاتی ہے جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ ابھی کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا تاہم کوریا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے مطابق اس بیماری سے صحتیاب ہونے والے افراد میں کورونا وائرس دوبارہ بھی متحرک ہوسکتا ہے۔کم از کم جنوبی کوریا میں 51 کیسز میں ایسا ہوا ہے جو صحتیاب ہوئے مگر پھر ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔کورین ادارے کا کہنا تھا کہ یہ لوگ دوبارہ وائرس کا شکار نہیں ہوئے

بلکہ یہ ان کے جسم میں موجود وائرس ہی دوبارہ متحرک ہوگیا۔کورین سی ڈی سی کے ڈائریکٹر جنرل جیونگ یون کیونگ کے مطابق ہم اس حوالے سے ایک جامع تحقیق کررہے ہیں کیونکہ ایسے متعدد کیسز سامنے آئے ہیں جب علاج کے دوران مریض میں ٹیسٹ ایک دن نگیٹو آیا مگر بعد میں مثبت ہوگیا۔ایک مریض کو اس وقت مکمل صحتیاب قرار دیا جاتا ہے جب اس کے 24 گھنٹے میں 2 ٹیسٹ کے نتائج نگیٹو آئے ہوں۔جنوبی کوریا ان ابتدائی ممالک میں سے ایک ہے جہاں اس وبائی مرض کے کیسز کی تعداد اچانک بہت زیادہ بڑھ گئی تھی، مگر فروری کے اختتام سے نئے کیسز کی شرح میں نمایاں کمی آچکی ہے۔

موضوعات:



کالم



زلزلے کیوں آتے ہیں


جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…