ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کورونا وائرس کے زیادہ درجہ حرارت پر ختم ہونے کی معلومات صحیح نہیں،اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا گرم پانی پینے اور سورج کی روشنی انفیکشن کو روک سکتی ہے، دعوئوں کی قلعی کھل گئی

datetime 18  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (اے این این )سوشل میڈیا پر کئی دنوں سے تواتر سے مختلف وائرل پوسٹوں میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ 27-26 ڈگری سیلسئس سے زائد درجہ حرارت میں کورونا وائرس مر جاتا ہے۔مبینہ طور پر اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی طرف سے اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ گرم پانی پینا اور سورج کی روشنی میں رہنا بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔

اس میسج میں آئس کریم اور کولڈ ڈرنک سے بھی پرہیز کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ یونیسیف کی ہیلتھ اسپیشلسٹ ڈاکٹر کنوپریا سنگھل نے بتایا کہ یونیسیف کی جانب سے اس طرح کا میسج نہیں بھیجا گیا ہے۔جنوب ایشیائی خبررساں ادارے ساوتھ ایشین وائر کے مطابق میڈیکل ماہرین نے 27۔26 ڈگری سیلسئس سے زائد درجہ حرارت میں وائرس ختم ہونے کا بھی کوئی دعوی نہیں کیا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس وائرس کی حساسیت کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ فی الحال یہ بے حد ضروری ہے کہ صرف قابل اعتماد ذرائع ابلاغ جیسے وزارت صحت کی آفیشل ویب سائٹ، عالمی ادارہ صحت یا یونیسف پر ہی یقین کیا جائے۔ فرضی اور گمراہ کن خبروں کو بغیر تصدیق کے سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کرنا چاہئے۔ساوتھ ایشین وائر کی رپورٹ کے مطابق، اب تک اس کی معلومات نہیں ہے کہ موسم یا درجہ حرارت کا سی او ویڈ 19 کے پھیلنے پر اثر ہے یا نہیں۔ پاکستان کی ایک ماہر پروفیسر عظمیٰ خورشید نے القمرآن لائن سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عام سردی میںزکام اور فلو جیسے وائرس ٹھنڈ کے موسم میں زیادہ پھیلتے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسرے مہینوں میں ان وائرسوں سے متاثر نہیں ہوا جا سکتا۔ فی الحال یہ نہیں پتہ چل پایا ہے کہ موسم گرم ہونے پر نوول کورناوائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے گایا نہیں۔

نوول کورونا وائرس کے پھیلنے، اس کی سنجیدگی اور دیگر چیزوں کے بارے میں جاننے کے لئے ابھی بہت کچھ ہے اور اس معاملہ میں تحقیق جاری ہے۔اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ گرم پانی پینے اور سورج کی روشنی انفیکشن کو روک سکتی ہے۔پروفیسر عظمیٰ خورشید کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ اب تک کورونا وائرس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ سردی، کھانسی جیسی سانس سے متعلقہ معمولی بیماریوں سے متاثرہ شخص کے قریبی رابطہ میں آنے پر کورونا وائرس پھیل سکتا ہے۔یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ لوگوں کو آئس کریم اور کولڈ ڈرنک نہیں پینی چاہئے۔لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دعویٰ بھی گمراہ کن ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…