اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

ہم آپ کا اپنے ملک میں ویلکم کرتے ہیں ، امریکا کی سخت پابندیوں کے بعد کس یورپی ملک نے چین کیلئے اپنے ملک کی راہیں کھول دیں

datetime 14  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فرانس (این این آئی) چینی کمپنی ہواوے دنیا میں تیزی سے اپنی جگہ بنا رہی ہے، امریکی کمپنیوں کو پیچھے چھوڑنے کے باعث ٹرمپ سرکار مختلف طریقوں سے ہواوے پر پابندیاں لگانے کی دھمکی دیتے رہتے ہیں، ہواوے کو امریکا کی جانب سے مختلف پابندیوں کا سامنا ہے، خصوصاً 5 جی نیٹ ورک پر امریکی انتظامیہ کو تحفظات ہیں، مگر ایسا لگتا ہے کہ اب چینی کمپنی کو بڑی کامیابی ملنے والی ہے۔

برطانیہ کے بعد فرانس نے بھی ہواوے کو ملک میں فائیو جی ٹیکنالوجی کے لیے آلات دینے اور کام کرنے کی اجازت دیدی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کا کہنا ہے کہ چینی ٹیلی کمیونیکشن کمپنی ’ہواوے‘ کو ملک میں فائیو جی ٹیکنالوجی کے لیے آلات فراہم کرنے سے نہیں روکا جائے گا تاہم اسے چند پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے اور پیرس اس سلسلے میں یورپی آپریٹرز کو ترجیح دے گا۔اے ایف پی کے مطابق فرانس کے وزیر خزانہ و اقتصادیات برونولی مائر نے بی ایف ایم ٹی وی کو بتایا کہ ہواوے کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں برتا جا رہا، ہواوے کو ملک میں فائیو جی ٹیکنالوجی سے باہر نہیں کیا جا رہا۔ان کا کہنا تھا کہ ریاست فرانس اس سلسلے میں اپنے مفادات خصوصاً ایٹمی اور فوجی تنصیبات کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کرے گی۔ یہ بات قابل فہم ہے کہ ہم ’نوکیا‘ اور ‘ارکسن‘ جیسے اپنے یورپی آپریٹرز کو کیوں ترجیح دیں گے۔واضح رہے کہ اس سے قبل چین نے کہا تھا کہ فرانس ہواوے کے خلاف امتیازی سلوک سے گریز کرے۔ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کے باعث ’ہواوے‘ بلیک لسٹ میں شامل ہو کر مختلف پابندیوں کا شکار ہو چکی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو گذشتہ برس مئی میں ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بلیک لسٹ کر دیا تھا جس کی بنیاد کمپنی کے چینی حکومت سے مبینہ روابط کو بنایا گیا تھا۔امریکا نے تشویش کا اظہار کیا تھا کہ چین نگرانی کے لیے اپنی ٹیلی کام کمپنی ہواوے کی مصنوعات کو استعمال کر سکتا ہے۔ دوسری جانب ہواوے نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا کام کسی کے لیے بھی خطرے کا باعث نہیں ہے۔گزشتہ سال جولائی میں انٹرویو میں ہواوے کے بانی رین زینگ فائی کا کہنا تھا کہ جب امریکا کی جانب سے بلیک لسٹ کیا گیا تو ہواوے اس کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں تھی۔برطانیہ نے فیصلہ طویل مشاورت کے بعد کیا اور چینی کمپنی کو فائیو جی نیٹ ورک کے قیام کے عمل میں شامل کرنے کی اجازت دے دی گئی تاہم اسے فوجی اور جوہری تنصیبات کے قریب کام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…