اسلام آباد ( آن لائن )چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ چین میں کرونا وائرس سے پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے،دنیا کے 23 ممالک نے اپنے شہریوں کو نکال کر محفوظ اقدامات کئے ہیں ،آسٹریلیا نے اپنے شہریوں کو آئی لینڈ رکھا ہوا ہے اور بہترین انتظامات سے شہریوں کو کورونا وائرس محفوظ بنا رہی ہے ،ہمارے پاس گوادر ہے ،
کیا ہم اپنے شہریوں کو واپس لا کر گوادر نہیں رکھ سکتے ،ہم اس حوالے سے ایکسپرٹ نہیں ہیں تاہم 20 ملین افراد کو ذہن میں رکھ کر فیصلہ کریں گے اور عدالتی فیصلے کا اثرات بھی ہوں گے ۔منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں کورونا وائرس کے بعد چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے حوالے سے میاں فیصل ایڈووکیٹ کی درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی وزارت صحت اورخارجہ کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے وزارت خارجہ کے ڈی جی نے چائنہ کی جانب سے تحریری رپورٹ عدالت میں پیش کی دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک اپنے شہریوں کو چین سے نکال رہے ہیں ہمارا سوال ہے صرف ہم اپنے شہریوں کو کیوں نہیں نکال رہے حکومتی نمائندہ نے عدالت کو بتایا کہ 194 ممالک میں سے صرف 23 ممالک نے شہریوں کو نکالا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستانی سٹوڈنٹس چین میں محصور ہیں 23 ممالک اپنے شہریوں کو محفوظ کرنے کے انتظامات کرسکتے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں؟ جن ممالک نے اپنے شہریوں کو نکالا انہوں نے کیا بندوبست کیا آسٹریلیا نے چین سے نکالے گئے شہریوں کو کسی آئی لینڈ پر رکھا آپ گوادر کے پاس رکھ لیں ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ حکومت شہریوں کے تحفظ میں سنجیدہ نہیں پوری کوشش کرنی چاہئے یہ ایمرجنسی صورتحال ہے اگر خدانخواستہ یہاں آٹ بریک ہو جائے
تو یہاں بھی شہری ہیں آپ نے پاکستان میں موجود 20 ملین افراد کو ذہن میں رکھ کر فیصلہ کرنا ہے ہم اس حوالے سے ایکسپرٹس نہیں ہمارے فیصلے کے اثرات ہوں گے وزارت خارجہ کے نمائندہ نے عدالت کو بتایا کہ چین سے مسافروں کی آمدورفت پر پابندی نہیں ایئرپورٹس پر سکریننگ کی جاتی ہے چین نے کورونا وائرس سے متاثرہ ووہان سٹی کو مکمل لاک ڈان کیا ہوا ہے جہاں ایک ہزار پاکستانی موجود ہیں
چینی وزیر خارجہ نے شاہ محمود قریشی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستانیوں کا خیال رکھا جائے گاچین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہیں چین نے کہا یہ ہمارے اپنے لوگ ہیںووہان سٹی سے کوئی موو نہیں کر سکتا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہم اپنے شہریوں کو نکالیں گے تو چین سے تعلقات متاثر ہوں گے؟جس پر وزارت خارجہ کے نمائندہ نے عدالت کو بتایا کہ بنگلہ دیش نے اپنے شہریوں کو واپس نکالنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے
وزارت خارجہ اس صورتحال کو مانیٹر کررہی ہے جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ملک اور طالب علموں کے مفاد میں ہوگا چیف جسٹس نے استفار کیا کہ کیا ریاست پاکستان بیان حلفی دے گی کہ شہریوں کو نہ نکالنے کی وجہ سے کچھ ہوا تو ذمہ دار کون ہوگا؟ جس پر وزارت خارجہ کے نمائندہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے چینی حکومت سے کہا تھا ہمارے سفیر کو ووہان شہر جانے کی اجازت دی جائے چینی حکومت کا جواب تھا وہ کسی قسم کا رسک نہیں لے سکتے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت چاہتی ہے ریاست اپنے شہریوں کی ذمہ داری لیاگر کسی ایک پاکستانی شہری کو بھی کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری کس پر ہو گی؟ سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی گئی۔