سرینگر(این این آئی) مقبوضہ کشمیرمیں اطلاعات کی آزادانہ فراہمی روک دی گئی ہے اور صحافیوں کو خبروں کے حصول، تحقیق اور ترسیل میں مسلسل شدید مشکلات کا سامنا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کولکتہ سے شائع ہونے والے اخبار ٹیلی گراف نے ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ انٹرنیٹ کی معطلی سے سب سے زیادہ نقصان مقامی پریس کا ہوا ہے کیونکہ اس کا کام بڑے پیمانے پر متاثر ہوا ہے۔
رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے پریس کو درپیش مشکلات کو اجاگر کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ مقامی اخبارات میں شائع ہونے والا مواد سینسر زدہ اور حکومت کے دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ کشمیر کے سب سے زیادہ شائع ہونے والے روزنامے 5اگست کے بعد کئی مہینوں تک نئی ابھرنے والی صورتحال پر اداریے شائع کرنے سے اجتناب کرتے رہے اور وہ قدرت کے رازوں، صحت، ادویات اور شاعری وغیرہ پرلکھتے اور تبصرہ کرتے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مواصلاتی ذائع کی معطلی اور فوجی محاصرے کے نفاذ سے لوگوں کو درپیش مشکلات پر بہت کم یا کچھ بھی نہیں لکھا جاتا تھا۔ اخبار نے بتایا کہ کشمیر کے معروف روزناموں میں مواصلاتی ذرائع کی معطلی سے لوگوں کی زندگیوں پر پڑنے والے اثرات، ہزاروں نوجوانوں کی گرفتاری، تشدد، طبی سہولیات اور دیگر ہنگامی سروسز کی عدم فراہمی پر کوئی خبریں شائع نہیں ہوتی تھیں۔ زیادہ ترمقامی اخبارات کے آن لائن ایڈیشنز معطل رہے۔ اخبار نے لکھا کہ 5اگست کے بعد خفیہ ایجنسیاں اور پولیس صحافیوں کو طلب کرکے ان سے خبروں کے ذرائع کے بارے میں پوچھ گچھ کرتے تھے جس سے مقامی رپورٹرز اور ایڈیٹرز کے لیے خوف کا ماحول پیدا ہوگیا۔ دریں اثناء اتوار کو مسلسل 147ویں روز بھی انٹرنیٹ کی عدم فراہمی اور مسلسل فوجی محاصرے کی وجہ سے کشمیر طلباء ذہنی دباؤ کا شکار ہیں کیونکہ وہ نہ تو کشمیر سے باہرسکالرشپس کے لیے اور نہ ہی مختلف مقابلے کے امتحانات کے لیے درخواست دے سکتے ہیں
جبکہ 2019مقبوضہ کشمیر میں تعلیمی سرگرمیوں کے لیے سب سے زیادہ نقصاندہ ثابت ہوا ہے۔ طلباء اگست سے کلاسز میں شریک نہیں ہوسکے اور10دسمبر کو تین ماہ طویل سرمائی تعطیلات کا اعلان کیا گیا جسکا مطلب ہے کہ وہ مسلسل آٹھ ماہ تک تعلیم کے حصول سے محروم رہیں گے۔ ادھردرجہ حرارت نکتہ انجماد سے مسلسل گرنے کے باعث مشہور جھیل ڈل اتوا ر کو منجمد ہوگئی اور سرینگر میں گزشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت منفی 6.2 ڈگری سینٹی گریڈریکارڈ کیا گیا۔ وادی کشمیر اور لداخ خطے میں کم سے کم درجہ حرارت نکتہ انجماد سے کئی ڈگری نیچے رہا جس سے مقبوضہ علاقے میں سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔