کوئٹہ(این این آئی) قومی احتساب بیورو بلوچستان نے بلوچستان انٹیگریٹڈ واٹر ریسورسز مینجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ میں دو ارب روپے کی کرپشن کی تحقیقات مکمل کر کے جعلی کمپنی کے مالکان، پروجیکٹ ڈائریکٹر سمیت 10 افراد کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں داخل کر دیا، کمپنی مالکان نے نے جعلی تصدیقی سرٹٰیفیکٹ جمع کرواکر دھوکہ دی اور مبینہ طور پر سرکاری عملہ کی ملی بھگت سے سرکاری ٹھیکے حاصل کیے۔
ورلڈ بینک کے تعاون سے ناڑی گارج اور گنداچا نرگ نامی سکیموں کے لئے تقریبا 2 ارب مختص کی گئی تھی جس کے لئے مختلف فرمز نے محکمہ آبپاشی میں ٹینڈرز جمع کروائے۔ مسیرز گل کنسٹرکشن نامی فرم کے مالک ملزم سراج خان نے اپنے دیگر تین جعلسازوں کی مدد سے پاکستان کے مختلف محکموں کے جعلی تصدیقی سرٹیفکیٹ جمع کروا کر خود کو اتنے بڑے پراجکیٹ کا اہل ثابت کر کے دھوکہ دی اور مبینہ طور پر سرکاری عملہ کی ملی بھگت سے ٹھیکے حاصل کئے۔نیب نے ٹینڈز میں شامل دیگر فرمز کی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات شروع کیں تو ملزم کی جلعسازی کے نا قابل تردید شواہد سامنے آئے جسکی بنیاد پرنیب بلوچستان نے ملزم کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے۔ نیب کے تفتیشی افسران جب ملزم کی گرفتاری کے لئے کراچی گئے تو ملزم گرفتاری کے خوف سے اسلام آباد فرار ہو گیا تا ہم بر وقت انفارمیشن شیرنگ پر ملزم کو اسلام آباد سے گرفتار کر لیا گیا۔نیب نے تحقیقات کے دائرے کو پھیلاتے ہوئے پروجیکٹ ڈائریکٹر بلوچستان انٹیگریٹڈ واٹر ریسورسز مینیجمنٹ اینڈ ڈیلوپلمنٹ پراجیکٹ عبدالحمید اور بڈ ایویلوایشن کمیٹی کے ممبران فاروق احمد، یار محمد، شفیع اور سکندر بلوچ کے بھی مبینہ ملوث ہونے پر انہیں بھی شامل تفتیش کیا، اور ملزمان کے خلاف ناقابل تردید ثبوتوں کی روشنی میں آج کمپنی مالکان، پروجیکٹ ڈائریکٹر اور کمیٹی ممبران کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر دیا ہے۔