منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بچے گھروں میں نہیں باہرزیادہ محفوظ ہیں،ماہرین

datetime 14  جون‬‮  2015
Group of children running together
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (نیوزڈیسک )کچھ والدین بچوں کے معاملے میں ضرورت سے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ ایسے والدین عام طور پر بچوں کو اپنی محبت، شفقت سے مجبور ہوکے پروں میں چھپا کے رکھنا چاہتے ہیں ۔ یہ رویہ بچوں کو شائد محفوظ تو رکھے تاہم ان کی جسمانی و ذہنی نشونما پر جس قدر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، وہ انہیں اس سے کہیں زیادہ نقصان پہنچاتا ہے جس کا خطرہ کہ گھروں سے باہر نکلنے والے بچوں کو ممکنہ طور پر لاحق ہوتا ہے۔ مائیکل انگر ڈلہوزی یونیورسٹی کے پروفیسر اور فیملی تھراپسٹ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ والدین کے اس رویئے کو سو فیصد مسترد تو نہیں کیا جاسکتا ہے تاہم یہ رویہ ان کے بچوں کیلئے زیادہ صحت مند بھی نہیں ہے۔ درحقیقت گیارہ برس سے کم عمر بچوں کے والدین کی نگرانی میں کھیلنے کا عمل ممکنہ طور پر ان کے زخمی ہونے کے خطرات کو کم کرتا ہو تاہم اس رجحان کے مددگار ثابت ہونے کا ثبوت بہت کم ہی ملتا ہے۔ اس عمر سے بڑے بچوں کی جب نگرانی کی جائے تو اس سے ان کے اندر تجزیاتی اور تنقیدی صلاحیتیں جو کہ ان کی آئندہ اور عملی زندگی کیلئے بے حد ضروری ہوتی ہیں ، نشونما پانے سے محروم رہ جاتی ہیں ۔ ایسی مہارتیں انہیں خطرناک صورتحال میں محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ والدین اپنے بچوں کی نگرانی کرنا چھوڑ دیں۔ خاص کر اگر بچے ایسے محلے میں رہتے ہیں جہاں کے بڑے لڑکے انہیں تنگ کرتے ہیں یا پھر وہ نسلی تعصب کا نشانہ بن سکتے ہیں تو ایسے میں ضروری ہے کہ وہ والدین کی نگرانی میں گھر سے باہر کھیلیں۔
اس کے برعکس اگر آپ ایسے ماحول میں رہتے ہیں جہاں بچوں کو اس قسم کے خطرات لاحق نہیں، وہاں بچوں کیلئے ضروری ہے کہ انہیں زبردستی گھر سے باہر نکلنے پر مجبور کیا جائے۔ بچوں کی جانب سے سو فیصد آنکھیں بھی بند نہ کریں لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ آپ کھیل کے میدان یا وہ سڑک جہاں پر وہ کھیلتے ہیں، وہیں ڈیرہ ڈال لیں۔ گھر سے باہر نکلنے کی صورت میں بچے بیٹھنے کے بجائے بھاگنے دوڑنے والے کھیلوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ کچھ والدین بچوں کے اس طرح بھاگنے دوڑنے والے کھیلوں پر بھی اعتراض کرتے ہیں تاہم یاد رکھیں کہ گاڑی کے اندر بیٹھے بچوں کے حادثے کی صورت میں مرنے کے ان بچوں سے آٹھ گنا زیادہ امکانات ہوتے ہیں جو کہ سڑکوں پر کھیلتے اور کسی گاڑی کے نیچے آنے کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔
گھروں کے اندر بچوں کو مقید کرنے کی صورت میں بچے صحت کے حوالے سے ان گنت خطرات سے دوچار ہوتے ہیں۔وہ غیر ضروری حد تک ٹی وی، کمپیوٹر یا ویڈیو گیمز کے آگے جمے رہ سکتے ہیں۔ بار بار اور غیر صحت مند اشیا کھانے کی جانب ان کی توجہ بڑھ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کے جسمانی سرگرمیوں کی رفتار بھی کم ہوجاتی ہے جبکہ معاشرتی سرگرمیوں میں حصہ لینے اور سماجی ذمہ داری کا احساس بھی منٹنے لگتا ہے۔ یاد رکھیں کہ بچوں میں ہسپتال داخل ہونے اور انزائٹی کا شکار ہونے کے حوالے سے ایک حالیہ تحقیق میں ثابت کیا جاچکا ہے کہ بچوں کو جسمانی طور پر سرگرم ہونے سے روکنا ہی ان کے اندر ذہنی تنا میں اضافے کا سبب ہے۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…