اسلام آباد(این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ بھارت اپنی خفت مٹانے کیلئے فالس فلیگ آپریشن سمیت کچھ بھی کر سکتا ہے ،بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک برتا جا رہا ہے ،جبروتشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی مبصرین کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین
صورتحال کے حوالے سے اہم گفتگو کی ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارت اس وقت ہمہ قسم کی منصوبہ بندیاں کر رہا ہے اور کرتا رہے گا کیونکہ انہیں ندامت ہو رہی ہے اپنی خفت مٹانے کے لیے وہ فالس فلیگ آپریشن سمیت کچھ بھی کر سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ 14 نومبر کو امریکی کانگریس کے ’’’ٹام لنٹاس کمیشن‘‘برائے انسانی حقوق نے مقبوضہ کشمیر پر ایک سماعت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سماعت میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کے مندوبین /ایکسپرٹس /تجزیہ نگار بھی موجود تھے اس سماعت میں انہوں نے واضح کہا کہ بھارت میں ہندو نیشنلزم تیزی سے بڑھ رہا ہے ،مقبوضہ کشمیر میں ذرائع مواصلات کی بندش اور دیگر بندشیں بدستور جاری ہیں انسانی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے آزادی نقل و حرکت،مذہبی آزادی اور آزادی اظہار رائے سب پر قدغنین لگائی گئی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک برتا جا رہا ہے انہیں جبروتشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اقلیتیں، انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بن رہی ہیں ۔ انہوں نے بابری مسجد پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ کہتے ہیں کہ آسام میں 2 ملین لوگوں کو ریاست سے خارج قرار دے کر کر دیا گیا ہے-متشدد روئیے پروان چڑھ رہے ہیں – بھارت مسلسل اقوام متحدہ کی قراردادوں سے رو گردانی کر رہا ہے اور اس کا ذمہ دار وہ بی جے پی کو سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس کمیشن نے سٹیٹ
ڈیپارٹمنٹ سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت سے رجوع کرے اور انہیں کہے کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں جاری محاصرے کو ختم کریں،میں اس پینل کی تین سفارشات آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ یہ پینل امریکی کانگریس سے مطالبہ کرتا ہے کہ امریکی کانگریس ایک قرارداد پاس کروائے جس میں بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے 80 لاکھ لوگوں پر
جاری بھارتی محاصرے کو ختم کرنے کا کہا جائے۔ انہوں نے کہاکہ وہ کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی مبصرین کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق فی الفور بحال کئے جائیں،پبلک سیفٹی ایکٹ (جو ایک کالا قانون ہے) اسے ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ کل کی اس پیش رفت سے بھارت /بی جے پی کافی نفسیاتی دباؤ کا شکار ہے ملک کے اندر انہیں
شدید تنقید کا سامنا ہے بھارتی معیشت کا گراف گر رہا ہے اس ساری صورتحال میں وہ کسی حرکت کا ارتکاب کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میرے نزدیک کشمیر کی اصل آواز کشمیری ہیں (وہ لائن آف کنٹرول کے اس پار ہوں یا اس پار ہوں) جو سو روز سے مسلسل بھارتی جبر و استبداد کا مقابلہ کر رہے ہیں اصل آواز ان کی ہے پاکستان ان کا ہم نوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس مقدمے کے تین فریق ہے کشمیری، پاکستان اور بھارت – کشمیری بنیادی فریق ہے
پاکستان ان کی اخلاقی اور سیاسی معاونت کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی پارلیمنٹ، پاکستان کے وزیراعظم، پاکستان کا دفتر خارجہ ان کا ترجمان بنا ہوا ہے کیونکہ ان کی آواز دبا دی گئی ذرائع مواصلات پر پابندی ہے چنانچہ پاکستان ان کی ترجمانی کر رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کے خلاف پراپگنڈہ میں متحرک متعدد جعلی ویبسائٹس کا سراغ ملنا بھی ایک بہت بڑی پیش رفت ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت کس طرح جھوٹے پراپگنڈہ کو پھیلانے کیلئے پیسہ اور وسائل خرچ کر رہا ہے۔