اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی حامد میر نے جے یو آئی (ف)کی جانب سے خواتین کو کوریج کیلئے اجازت دینے پر کہا ہے کہ میں صحافی برادری کی جانب سے آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے خواتین صحافیوں کو جلسے کی کوریج کی اجازت دی ۔ ان کا کہنا تھا کہ 2014کا جو دھرنا تھا اس میں خواتین صحافیوں پر کوئی پابندی عائد نہ تھی لیکن اس میں ہماری ایسی بہت ساری گولیگز تھیں جن کو لائیو پروگرام کے دوران پتھر مارے گئے ،
بوتلیں ماری گئیں ۔ حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ ہماری ایک ساتھی تھیں ثنا مرزا جن پتھر لگا وہ رونا شروع ہو گئیں کسی نے اس کی شکایت نہیں سنی اور نہ ہی کسی نے اس سے معافی مانگی ۔ ایسی صورتحال آج کے آزادی مارچ میں بنی یہ شکایت مولانا فضل الرحمان تک پہنچی کچھ ہی دیر بعد وہ شکایت دور کر دی گئی جس کیلئے میں صحافی برادری کی طرف سے ان کا شکر گزار ہوں ۔ یہی 2014کےدھرنے اور 2019کے دھرنے میں فرق ہے اور اس فرق کو بیان کرنا چاہیے ۔