ہفتہ‬‮ ، 16 اگست‬‮ 2025 

اسلام آباد اس وقت تک کنٹینر آباد بن چکا، ”مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں‘ کبھی ہم نہیں“ حکومت آج اپنے لفظ کسی اور کے منہ سے نکلتے دیکھ کر کیا محسوس کر رہی ہے؟ آزادی مارچ کی تحریک مزید سخت کیسے ہو گی؟ جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 30  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مولانا فضل الرحمن آزادی مارچ کے ساتھ لاہور سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہو چکے ہیں‘ ان کے ساتھ چند ہزار لوگ ہیں یا پھر یہ تعداد لاکھوں میں ہے ہم نہیں جانتے‘ کیوں نہیں جانتے‘ کیوں کہ یہ مارچ میڈیا پر نہیں دکھایا جا رہا لیکن ماضی بتاتا ہے اس قسم کی پابندیاں زیادہ دیر تک نہیں چلا کرتیں‘ یہ پابندیاں بھی کل تک ختم ہو جائیں گی‘

اسلام آباد اس وقت تک کنٹینر آباد بن چکا ہے‘ تمام بڑی سڑکیں اور چوک بند کر دیے گئے ہیں‘ کل کنٹینرز کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہو جائے گا جس کے بعد یہ شہر ایک محصور شہر بن جائے گا‘ کیا قوم کو عمران خان سے اس ردعمل کی توقع تھی‘ ہم یہ نقطہ چند دنوں کے لیے سائیڈ پر رکھ دیتے ہیں‘ مولانا فضل الرحمان کا تازہ ترین خطاب اور وزیراعظم عمران خان کی 20 اگست 2014ء کی تقریر جب یہ اپنا آزادی مارچ لے کر اسلام آباد پہنچے تھے اور میاں نواز شریف کی حکومت نے شہر کو کنٹینرز سے بند کر دیا تھا‘ دونوں تقریروں سے پتہ چلتا ہے کہ وقت کتنا ظالم ہوتا ہے اور یہ حالات کو کس طرح پھیر دیتا ہے‘ شاعر نے کہا تھا ”مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں‘ کبھی ہم نہیں“۔ حکومت آج اپنے لفظ کسی اور کے منہ سے نکلتے دیکھ کر کیا محسوس کر رہی ہے‘ وہ حقوق جو عمران خان 2014ء میں کسی اور سے مانگ رہے تھے یہ آج اس سے بڑے ہجوم کو وہ حقوق دینے کے لیے تیار کیوں نہیں ہیں؟ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفے کے ساتھ ساتھ پوری کابینہ کو گھر بھیجیں گے،ہم آزادی مارچ کر رہے ہیں، کوئی دھرنا نہیں ہے، یہ ایک تحریک کا نام ہے، کون کہتا ہے فضل الرحمان اسلام آباد نہیں پہنچے گا، اسلام آباد پہنچنے پر عوامی رائے کا احترام نہ کیا توآزادی مارچ مزید سخت ہوگا، اس کا کیا مطلب ہے‘ تحریک مزید سخت کیسے ہو گی؟

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…