جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

غلط معاشی پالیسیاں، عالمی مسابقتی انڈیکس میں پاکستان کی تنزلی،141 ممالک میں پاکستان کہاں پہنچ گیا، ورلڈ اکنامک فورم نے درجہ بندی جاری کر دی

datetime 10  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کی جانب سے جاری عالمی مسابقتی انڈیکس 4.0 کی درجہ بندی میں پاکستان 3 درجے کم ہوگئی اور یہ 141 ممالک میں سے 110 ویں نمبر پر آگیا۔عالمی مسابقتی رپورٹ، 1979 سے جاری ہونے والی سالانہ مسابقتی رپورٹ ہے جو اس بات کا اندازہ لگاتی ہے کہ کونسی معیشت پیداواری اور طویل مدتی ترقی کے لحاظ سے بہتر نظر آئی۔اگر اس فورم کی گزشتہ سال کی رپورٹ دیکھیں تو 2018 میں پاکستان 140 ممالک میں

سے 107 ویں نمبر پر تھا۔تاہم 2019 کی رپورٹ کو دیکھیں تو 110 کی مجموعی درجہ بندی میں پاکستان کی اداروں کی کارکردی میں بہتری آئی اور یہ 109 سے 107 رہی، اس کے علاوہ انفرااسکٹچر کے لحافظ سے پاکستان کی درجہ بندی 93 سے گر کر 105 پر آگئی، آئی سی ٹی آڈوپشن ایک سال قبل کی 127 کی درجہ بندی سے بڑھ کر ہوکر 131 ہوگئی۔اسی طرح معاشی استحکام کے حوالے سے پاکستان کی غیرمعمولی تنزلی ہوئی اور یہ 103 سے گرکر 116 تک پہنچ گیا جبکہ صحت کے لیے یہ درجہ بندی 115، اسکلز کے لیے 125 اور پروڈکٹ مارکیٹ کے لیے 126 رہی۔رپورٹ کے مطابق مزدور مارکیٹ ایک درجہ بہتری کے بعد 120 ہوگئی جبکہ مالیاتی نظام کی درجہ بندی گراوٹ کا شکار رہی اور یہ 89 سے گر کر 99 ہوگئی جبکہ مارکیٹ حجم کی یہ درجہ بندی 29 پر رہی اور سازگار کاروباری ماحول کے لحاظ سے پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری ہوئی اور یہ 52 درجے پر رہی، اس کے علاوہ تخلیقی صلاحیت میں درجہ بندی گری اور یہ 75 سے 79 پر آگئی۔اس حوالے سے مشعال پاکستان جو فیوچر آف اکنامک پروگریس سسٹم انیشی ایٹو، ڈبلیو ای ایف کا کنٹری پارٹنر انسٹی ٹیوٹ کے اعلامیے کے مطابق رپورٹ میں مسابقتی پیمانے 4.0 کے لیے ایک نیا طریقہ کار اپنایا گیا جس میں ایسے طریقے بھی شامل ہیں جو زیادہ علم اور ڈیجیٹل ایکوسسٹم کو ظاہر کرتے ہیں۔اعلامیے میں بتایا گیا کہ عالمی مسابقتی انڈیکس (جی سی آئی) 4.0 چوتھے صنعتی انقلاب کے دور میں پیداوار،

ترقی اور انسانی ترقی کو آگے بڑھانے والے عوامل اور صفات کا تفصیلی نقشہ فراہم کرتا ہے۔اس بارے میں سی ای او مشعال پاکستان عامر جہانگیر کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کو ڈیجیٹل اور ای گورننس پلیٹ فارمز کے ذریعے خدمات کی فراہمی کے لیے حکومتی صلاحیت اور گورنننس کے لیے شہریوں کے مطالبے کے درمیان ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے کی ضرورت ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘چوتھے صنعتی انقلاب کے دور میں کامیابی کے لیے پبلک پالیسی ایجنڈے میں معیشت کی تبدیلی کے لیے آئی سی ٹی کو ایک کلیدی ڈرائیور کے طور پر اپنانا چاہیے’۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…