اسلام آباد(نیوزڈیسک) ایئربس نے جو یورپ کے آریانے راکٹ کو بنا رہی ہے، ایک ایسا سسٹم بنایا ہے جس سے مستقبل کی گاڑیاں جزوی طور پر دوبارہ استعمال کی جا سکیں گی۔اس سسٹم کو ایڈلین کا نام دیا گیا ہے اور اس میں بوسٹر کے مرکزی انجن اڑ کر واپس زمین پر آ جائیں گے۔واپس آنے والی مشینری کو دوبارہ تیار کیا جائے گا اور اسے دوسرے مشن کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ایئربس کا کہنا ہے کہ وہ اس تصور پر 2010 سے کام کر رہی ہے اور اس نے اس پر تجربات بھی کیے ہیں۔ایئربس کو امریکی سپیس ایکس اور یونائیٹڈ لانچ الائنس کی طرف سے کافی مقابلے کا سامنا ہے کیونکہ یہ دونوں بھی دوبارہ استعمال کیے جانے والے راکٹ بنانے پر کام کر رہی ہیں۔ اس کے بعد اس صنعت میں راکٹ کی قیمت میں کمی آ جائے گی۔ایئربس نے حال ہی میں نیکسٹ جینیریشن آریانے راکٹ بنانا شروع کیا ہے۔ حالیہ ڈیزائن میں حصوں کو دوبارہ اکٹھا نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن کمپنی کا کہنا ہے کہ جلد ہی ایڈلین کا تصور اس میں شامل کیا جائے گا۔کمپنی کے انجینیئروں کو یقین ہے کہ ایڈلین کو کسی بھی لانچر میں، چاہے وہ بڑا ہو یا چھوٹا، لگایا کیا جا سکتا ہے۔اس پراجیکٹ پر 2010 سے کام ہو رہا ہےیہ ایک پروں والے خلائی جہاز کے الگ ہونے والے حصے کی مانند ہوتا ہے اور اسے راکٹ کے نچلے حصے میں نصب کیا جاتا ہے۔اس کے اندر مرکزی انجن اور باقی برقیات ہوتی ہیں جو کہ سبھی راکٹوں کے سب سے اہم حصے ہوتے ہیں۔یہ حصہ مشن کو پیڈ سے اوپر عام طریقے سے اٹھائے گا لیکن اس کے بعد یہ اس سے علیحدہ ہو جائے گا۔اس کے بعد ایڈلین موڈیول کا اگلا قدم زمین کی فضا میں دوبارہ داخل ہونا ہوگا۔ اس کے لیے اس کے سامنے والے حصے پر ایک حفاظتی شیلڈ لگائی جائے گی۔نیچے آتے وقت ایڈلین اپنے چھوٹے پر کھولے گا اور رن وے کی طرف آنا شروع کر دے گا۔اس کے چھوٹے پروپیلر اسی طرح کام کریں گے جس طرح ڈرون کے کرتے ہیں۔ایئربس کا منصوبہ ہے کہ ایڈلین نظام کو 2025 تک عمل میں لایا جائے جس کا مطلب ہے کہ ایسا آریانے 6 کی نئی پرواز کے پانچ سال بعد ہو گا۔اگر ایسا ہو جاتا ہے تو آریانے پر آنے والی لاگت کا 30 فیصد بچایا جا سکتا ہے۔ایڈلین موڈیول بالکل بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیوں کی طرح ہی اڑتا ہے کیلیفورنیا کی سپیس ایکس پہلے ہی فلوریڈا میں راکٹ ریکوری سسٹم پر ٹرائل کر رہی ہے۔
اس کا طریقہ ایئربس سے ذرا مختلف ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ پہلی سٹیج کا بوسٹر، پروپیلنٹ ٹینکس اور باقی سب چیزیں بھی بچائی جا سکیں اور انھیں دوبارہ استعمال کلیا جا سکے۔ماضی میں سپیس ایکس اپنے فیلکن راکٹ کو عمودی طریقے سے تیرتے ہوئے کشتی نما حصے پر اتارنے کے بالکل قریب پہنچنے کی کم از کم پہلی کنٹرولڈ سٹیج تک پہنچ گیا تھا۔