اتوار‬‮ ، 21 ستمبر‬‮ 2025 

ایرانی طلبہ کو عسکری ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کرنے سے روکا جائے ، اسرائیلی ماہر

datetime 15  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تل ابیب (این این آئی)میزائل امور کے ایک اسرائیلی ماہر نے کہاہے کہ ایرانی طلبہ کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے سے روکا جائے تا کہ وہ جدید عسکری ٹیکنالوجی سیکھ کر اسے اپنے ملک منتقل نہ کر سکیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی ماہر عوزی روبن نے کہاکہ ایرانیوں کی جانب سے اْس طریقے کار کا تجزیہ کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے مغرب اپنی جنگوں کو لڑتا ہے۔ انہوں نے ہر ممکنہ مفروضے کے واسطے

مانع اقدامات وضع کیے ہوئے ہیں ، ایرانی فوجوں کے خلاف نہیں لڑتے بلکہ وہ معاشروں کے خلاف نبرد آزما ہوتے ہیں۔ ان کا مقصد اس معاشرے کو شکست دینا ہوتا ہے جو اپنی فوج کی پشت پر کھڑا ہوتا ہے۔ایران کی عسکری صلاحیتوں کے حوالے سے روبن نے کہا کہ تہران نے ایرانی کردستان پارٹی کے صدر دفتر پر حملے میں طویل مار کے میزائلوں کا استعمال کیا۔ اگرچہ ایک چوتھائی میزائل اپنے ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہے تاہم بقیہ میزائل اپنی منزل تک پہنچے اور انہوں نے مذکورہ پارٹی کے میٹنگ روم کو نشانہ بنایا۔ ایران کے پاس اچھی انٹیی جنس ہے اور اس کا یہ ٹکنالوجی استعمال کرنا انتہائی متاثر کن امر ہے۔ڈرون طیاروں کے استعمال کی حکمت عملی کے حوالے سے اسرائیلی ماہر نے واضح کیا کہ یہ ٹکنالوجی سستی ہے اور نیچی پرواز کرنے کے سبب ان کا ریڈار کی نظر میں آنا مشکل ہوتا ہے۔ ایرانیوں کی جانب سے میزائل سسٹم پر حملے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا جا سکتا ہے کیوں کہ یہ سسٹم غیر مامون شمار ہوتے ہیں۔تیل کی پائپ لائنوں کو نشانہ بنانے کے امکان کے حوالے سے روبن کا کہناتھا کہ اگر یہ (تیل کی پائپ لائن) 100 کلو میٹر کی دوری پر ہے تو اسے نشانہ بنانے کے لیے بہت زیادہ رابطہ کاری اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ ڈرون کے بارے میں روبن نے مزید کہا کہ یہ ہتھیار اپنے طور پر ایک کمزور ٹکنالوجی شمار ہوتی ہے مگر اس کے استعمال کا طریقہ جدید سمجھا جاتا ہے۔اسرائیلی ماہر کے مطابق اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ ایران درحقیقت نیا سوویت یونین ہے۔ اس کے خلاف دباؤ اور اقتصادی دھمکی بہترین حکمت عملی ہے جیسا کہ سوویت یونین کے خلاف ہوا اور پھر اس کے بعد وہ ٹوٹ گیا۔روبن نے زور دیا کہ ایرانیوں کو عسکری پیش رفت کے ذریعے سے محروم کیا جانا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے اْن ایرانی طلبہ کو

روکا جانا چاہیے جو بیرون ملک اعلی ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور پھر اپنے وطن لوٹ جاتے ہیں۔ یہ اسی طرح ہو جیسے سرد جنگ کے دوران روسیوں کو بھی مغربی اداروں میں تعلیم کے حصول سے روکا گیا۔روبن نے سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو ایک المیہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سمجھوتے نے دنیا میں سب سے زیادہ شدت پسند نظام کو قانونی حیثیت عطا کر دی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…