اسلام آباد (این این آئی)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز نے سوال اٹھایا ہے کہ دوسو قیدی سعودی عرب سے پاکستان آ گئے ہیں باقی اٹھارہ سو قیدیوں کا بتایا جائے کیا بنا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز کا اجلاس کنوئینر شاہین خالد کی صدارت میں ہوا جس میں سینیٹر سسی پلیجو نے کہاکہ تین ماہ ہو گئے ہیں کمیٹی میٹنگ کے منٹس پر دستخط نہیں ہو رہے، اگر ایسا ہے تو پھر کمیٹی کا کیا فائدہ ہے۔
سسی پلیجو نے کہاکہ میں نے امریکہ سے کال پر کہا تھا میرا بل آنا ہے اس پر بھی حکومت نے جواب نہیں دیا۔ کنوینر شاہین خالد نے کہاکہ آپ نے درست بات کی ہے آج چیرمین نہیں آئے آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔ کمیٹی میں ملیشیا میں قید عبدالرحمان کی رہائی کا معاملہ زیر بحث آیا ۔ حکام نے بتایاکہ ہمارے پاس نظر سانی اور رائل معافی کے راستے ہیں، سفیر جب بھی وہاں پہنچتی ہیں تو وہ اسے آگے لے کر جائیں گے۔ عبد الرحمن کے والد نے کہاکہ سفیر صاحبہ نے یقین دہانی کروائی ہے میرے بیٹے کا کیس آگے لے کر جائیں گی۔ سینیٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ ہمیں ایسے کیسز کو کیس کے طور پر لینا چاہیے لیکن ہر ایک فرد کے لئے نہیں ہونا چاہئے۔ سینیٹر نگہت مرزا نے کہاکہ نرمی ہونی چاہئے لیکن معاملہ قتل کا ہے قوانین بھی دیکھنے چاہیے۔ کنوینر کمیٹی نے کہاکہ ہمیں نہیں پتہ کیس کا سٹیٹس کیا ہے سنا ہے دو بار اس کو چھوڑا بھی ہے قید سے۔ سیکرٹری نے بتایاکہ سزا ہو چکی ہے اس بندے کو اور بچانے کے لئے حل تلاش کرنا ہے ۔ کنوینئر کمیٹی نے کہاکہ آپ صاف کہ دیں لٹکا رہے ہیں اور وزارت کوئی حل نہیں نکال رہی۔سعودی عرب میں آزاد ویزا کا معاملہ زیر بحث آیا ۔ سیکرٹری نے کہاکہ اگر سعودی عرب کو کہیں کہ سختی کریں تو ہمارے پاکستانی ہی متاثر ہوں گے۔ حکام نے بتایاکہ آزاد ویزا ہے جس کفیل کے ساتھ باہر جاتے ہیں اس کے علاوہ کوئی اور کام شروع کر دیں۔ انہوںنے کہاکہ قانونی طور پر یہ غلط ہے کیونکہ کفیل کے ساتھ کام کرنا لازم ہے، ایم او یو ہو گیا ہے سعودی عرب کے ساتھ جس میں معیاری ویزا ہو گا لیبرز کیلئے۔ حکام نے بتایاکہ معاون خصوصی ذولفقار بخاری نے بات کی ہے پورٹل کی تاکہ انفارمیشن ملتی رہے مزدور کہاں ہے۔ حکام نے بتایاکہ ہم نے سعودی عرب کے ساتھ لیبر پورٹل شروع کرنے کی تجویز اور درخواست دی ہے۔ سینیٹر سسی پلیجو
نے کہاکہ دوسو قیدی سعودی عرب سے پاکستان آ گئے ہیں باقی اٹھارہ سو قیدیوں کا بتایا جائے کیا بنا۔ انہوںنے کہاکہ کمیٹی کی سفارشات پر دستخط نہیں ہوتے تو عمل کیسے ہو گا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ معاون خصوصی ذوالفقار بخاری کو وزیراعظم کے ساتھ بیٹھ کر حل نکالنا چاہئے۔