جمعہ‬‮ ، 25 اپریل‬‮ 2025 

بلوچستان کا اگلے مالی سال 2019-20ء کا 419ارب روپے سے زائد مالیت کے بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سمیت عوام کو متعدد مراعات دینے کا فیصلہ

datetime 19  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(این این آئی)بلوچستان کا اگلے مالی سال 2019-20ء کا 419ارب روپے سے زائد مالیت کا بجٹ پیش،بجٹ میں 48ارب سے زائد کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے جس میں ترقیاتی اخراجات کے لئے ایک کھرب سے زائدرقم رکھی گئی ہے،وفاق سے صوبے کے محصولات 339 ارب روپے رہیں گے بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لئے سب سے زیادہ رقم تجویز کی گئی ہے جبکہ اس کے علاوہ صحت، امن وامان، توانائی، آب پاشی کے لئے بھی خاطرخواہ رقومات رکھی گئی ہیں،

سرکاری ملازمین گریڈ ایک تا 16کے لئے وفاق کی طرز پر 10فیصد ایڈہاک ریلیف،17تا 20کے افسران کو تنخواہوں میں 5فیصد ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا کم سے کم تنخواہ کی حد17500مقرر کرنے کا اعلان کیاگیا،اگلے مالی سال کا بجٹ صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے ایوان میں پیش کیا۔بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے کے طول و عرض میں تمام وسائل کو استعمال لاتے ہوئے عوام کی فلاح وبہبود،خوشحالی،یکساں معاشی ترقی،معاشرتی انصاف،قانون کی بالادستی،امن وامان کی مکمل بحالی،اتحاد ویگانگت کے فروغ کیلئے ہر سطح پر اقدامات کو عملی جامعہ پہنا رہی جس کا وعدہ بلوچستان عوامی پارٹی کے منشور میں عوام سے کیاگیاتھا اور اس عزم کا اعادہ کے ساتھ کہ آئندہ اس میں مزید وسعت لائی جائے گی آج سے دس ماہ پہلے جب حکومت نے ذمہ داریاں سنبھالیں تو ہمیں ورثے میں انتہائی کمزور معیشت اور مالی خسارے کا سامان کرنا پڑا بلا شبہ گزرا ہوا سال مالی اعتبار سے حکومت کیلئے مالی مشکلات وآزمائشوں کا رہا حکومت کو 62ارب روپے بجٹ خسارے کا سامنا شرو ع سے رہاہے جس میں مالی سال 2017-18کے غیر متوقع اخراجات اور 12ارب کے واجبات اور فاضل وصولیوں کے پانچ بلین روپے اور ڈرافٹ کے ذریعے مالی سال کے شروعات میں سرانجام دی گئی تھی جس سے موجودہ حکومت کو مالی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے مگر ہماری مخلوط حکومت نے اس مالی دباؤ کو احسن طریقے سے قابو کرنے میں

اعتدال کا مظاہرہ کیا 2018-19کا میزانیہ پچھلی حکومت نے اپنی وضع کردہ ترجیحات کے تحت مرتکب تھا مگر ہم اس سال کا میزانیہ کو صوبے کی مجموعی ترقی وترجیحات کو بنیاد بنا کر پیش کررہے ہیں قائد ایوان وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کی سربراہی میں متعلقہ محکموں کی ٹیموں نے گزشتہ مالی سال 2018-19کے صوبائی ترقیاتی پروگرام(پی ایس ڈی پی)کا بغور جائزہ لیتے ہوئے عدالت عالیہ بلوچستان کے فیصلوں کی روشنی میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈذ کے اجراء کو

یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جس سے واضح ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے بجٹ پیش کرنا موجودہ صوبائی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے اس حوالے سے موجودہ حکومت کے اتحادی اور اسمبلی میں بیٹھے اراکین اسمبلی اس بجٹ پر اپنی رائے بحث ومباحثے کے ذریعے قائم کرتے ہوئے اسے منظور کروائیں موجودہ بجٹ بلوچستان عوامی پارٹی کے منشور واتحادی جماعتوں کے عوامی توقعات کی عکاس ہے جس سے بلوچستان میں ترقی کے عمل کو مزید تقویت ملے گی

آئندہ مالی سال 2019-20کا بجٹ پیش کرنے سے پہلے یہ مناسب ہوگا کہ موجودہ مالی سالی 2018-19کا نظر ثانی شدہ بجٹ معزز یوان کے سامنے پیش کیا جائے جس کے بعد میں معزز ایوان کو موجودہ صوبائی حکومت کے نئے سال 2019-20کے اقدامات کے بارے میں آگاہ کروں گا جاری مالی سال کے کل بجٹ کا ابتدائی تخمینہ286بلین روپے تھا نظر ثانی شدہ بجٹ برائے سال 2018-19کاتخمینہ 326.4بلین روپے ہوگیا ہے 2018-19کے اخراجات کا جاریہ

کا تخمینہ 234.037بلین روپے تھا جو نظر ثانی شدہ تخمینے میں کم ہوکر 258.874بلین روپے رہ گیا ہے مالی سال 2018-19میں پی ایس ڈی پی کا حجم 88.249بلین روپے تھا اس میں 1515جاری اسکیمیں جبکہ 3213نئی اسکمیں شامل تھیں مالی سال 2018-19میں پی ایس ڈی پی پر نظر ثانی کے بعد اس کا حجم 42.248بلین روپے ہوگیا ہے نظر ثانی کے بعد 1099جاری اسکیموں کیلئے 35.189بلین روپے اور 359نئی اسکیموں کیلئے 7.059بلین روپے مختص کئے گئے

وفاقی حکومت کے پی ایس ڈی پی سے صوبائی محکموں کے توسط پر عملدرآمد ہونے والی اسکیموں اور صوبائی ترقیاتی پروگرام کے ذریعے چلنے والے منصوبوں کے فنڈز کی مد میں 6.949بلین روپے اس کے علاوہ ہیں آئین کے آرٹیکل 119کے تحت صوبوں کو پبلک فنانس مینجمنٹ کے قوانین مرتکب کرنے تھے مگر سابقہ حکومت نے اس مد میں کوئی قدم نہیں اٹھا یا موجودہ حکومت اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری کو ہر صورت یقینی بناتے ہوئے پبلک فنانس مینجمنٹ کے قوانین کو اگلے

مالی سال تک مرتکب کرے گا سابقہ حکومتیں بجٹ تیاری میں صرف ترقیاتی پرگرام کے بجٹ کی ترتیب کوزیادہ فوقیت دیتی تھیں جس سے مالی سال انتظامی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن موجودہ حکومت نے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کوترتیب دینے کیلئے تمام متعلقہ محکموں کاجائزہ لیا گیا ہے اور تمام محکموں کو ایک مقررہ حد مختص کرنے کیلئے فیکسڈ سیلنگ دی جس میں محکمے اپنے موجودہ محصولات کو آمدن کی تخصیص کوترجیح دیں گے علاوہ ازیں حکومت نے

خالی اسامیوں کو پر کرنے کیلئے مربوط حکمت عملی اپنائی ہے جبکہ سابقہ ادوار میں محکموں کو موثر اور کارکردگی کے بغیر غیر ضروری اسامیاں تخلیق کی گئیں انہوں نے کہاکہ صوبائی سطح پرقانون سازی میں مناسب اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ اٹھارویں ترمیم کے اصل مقاصد سے بہرہ مند ہوجاسکے ہماری حکومت نے قلیل مدت میں موثر قانون سازی کی ہے جس کاتسلسل انشاء اللہ جاری رہے گا جیسا کہ پہلے تذکرہ کیا جاچکا ہے کہ ہم سے پہلے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام عجلت میں بنا یا گیا

جوکہ عوامی خواہشات کی تکمیل میں خاطر خواہ نتائج نہیں دے پارہا تھا جس کی وجہ سے عدالت عالیہ بلوچستان میں اسے چیلنج کیا گیا بعد از کورٹ کے احکامات کے تناظر میں اہم نوعیت کی ترقیاتی اسکیموں کو فنڈز کا اجراء یقینی بنا یا گیا ہے انشاء اللہ موجودہ صوبائی ترقیای پروگرام نہ صرف عوامی خواہشات کی تکمیل کا آئینہ دار ہوگا بلکہ آئندہ ترقیاتی اسکیموں کا ایک مربوط لائحہ عمل بھی موجود ہوگا اور اس مقصد کے حصول کیلئے پہلی مرتبہ بلوچستان عوامی ڈویلپمنٹ پرگرام کے نام سے

ایک منصوبہ شروع کیا جارہا ہے جس میں ترقیاتی منصوبے ضلعی سطح پر ترتیب دیئے جائیں گے اور ان پر عملدرآمد کیا جائے گا ترقیا تی منصوبوں میں سماجی ترقی کواولین فوقیت دی گئی ہے تعلیم،صحت،پینے کے صاف پانی کی فراہمی،امن وامان کی بحالی،پیداواری شعبہ جات جس میں زراعت،لائیو اسٹاک،ماہی گیری،مائنز منرلز کی ترقی،آبی وسائل کے بہتر استعمال ڈیمز کی تعمیر،ذرائع آمد ورفت کیلئے سڑکوں کے جال بچھانے،انرجی،ٹرانسپورٹ،کی سہولیات،تکنیکی اور

فنی تعلیم،کلچر و سیاحت کا فروغ،اقلیتوں کے حقو ق وسماجی تحفظ کی تکمیل میں بلوچستان عوامی انڈوونمنٹ فنڈ جیسے اقدامات میں وسعت ودیگر اہم نوعیت کے حامل منصوبے شامل ہیں صوبے میں محدود وسائل کے باوجود لوگوں کو روزگار مہیا کرنے کیلئے ہمارے حکومت نے صرف محکمہ تعلیم میں 15,998خالی اسامیوں کو میرٹ پر پر کرنے کیلئے اقدمات اٹھائے ہیں اگلے مالی سال کیلئے 5445نئی اسامیاں پیدا کی جارہی ہیں جبکہ صوبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کوبھی فروغ دیا جائے گا صوبے میں پہلی دفتہ ہنر مند پروگرام کا جراء کیاجارہا ہے جس کیلئے 250ملین روپے مختص کئے گئے ہیں واضح رہے کہ اس پروگرام سے صوبے میں 6000نوجوانون کو جدید تکنیکی ہنر اور مہارتوں سے ہنر مند کیا جاسکے گا صوبے میں نوجوانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی کیلئے مائیکرو فنانسنک کاایک جامعہ منصوبہ شروع کیا جارہا ہے جس سے بے روزگار نوجوانوں کو بہترین روزگار کے مواقع میسر ہوسکیں گے اس کیلئے 600ملین روپے مختص کئے گئے ہیں صوبے میں پروفیشنلز کیلئے نئی اسامیاں پیدا کی جارہی ہیں۔ مالی سال 2019-20 میں محکمہ ثانوی تعلیم کیلئے 1057نئی آسامیاں تخلیق کی جارہی ہیں جب مالی سال میں 786سکولوں کو پینے کاصاف پانی کی فراہمی اور واش رومز کی تعمیر کیلئے 500ملین روپے خرچ کئے گئے جبکہ نئے مالی سال مزید700سے زائد سکولوں کو اس مقصد کیلئے 700ملین روپے مختص کئے گئے ہیں اس کے علاوہ123نئے پرائمری سکولز قائم کرنے،125سکولوں کو پرائمری سے مڈل کا درجہ دینے،94مڈل سکولوں کو ہائی اورجہاں کالج کی تعلیم میسر نہیں وہاں 26ہائیرسیکنڈری سکولز قائم کئے جارہے ہیں،صوبائی وزیر خزانہ کاکہناتھاکہ بلوچستان میں ٹیکسٹ بک بورڈ کے تحت کتابوں کی چھپائی اور مفت فراہمی کیلئے 520ملین روپے رکھے گئے ہیں جبکہ 500ملین روپے کی لاگت سے واوچر سکیم کااجراء کیاجارہاہے اس کے علاوہ صوبے میں پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت سرگودین سپرٹ ٹرسٹ سکولز کے تحت جدید سکولوں کے قیام کا منصوبہ بھی زیر غور ہے،حکومت بلوچستان آئندہ 3سال تک اس مد میں 450ملین روپے کاامداد دے گااور مالی سال2019-20ء میں اس مقصد کیلئے 150ملین روپے مختص کئے جارہے ہیں جس سے صوبے کے ہونہار طالب علموں کو بہترتعلیم کے مواقع میسر آسکیں گے،انہوں نے کہاکہ سکول کلسٹر بجٹ کو بھی بہترکیاگیاہے تمام سکولوں کوسائنسی آلات،فرنیچر،ٹاٹ،اسپورٹس کاساز وسامان اور دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے ایک ارب 89کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں اس کے علاوہ دوردراز علاقوں میں سکولوں تک رسائی کیلئے 51سکول بسیں مہیا کی جائیں گی،انہوں نے کہاکہ مالی سال 2019-20کے دوران ہائی سکولوں کو ہائیرسیکنڈری سکولز تک اپ گریڈ کیاجائے گاجس کی لاگت کا تخمینہ 500ملین روپے ہیں اسی طرح موجودہ ہائی سکولوں میں سائنس لیبارٹریز کی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی 153ملین روپے مختص کئے گئے ہیں،ان کاکہناتھاکہ حکومت بلوچستان پروگرام کے تحت نئے پرائمری،مڈل اور ہائی سکولوں کے قیام کیلئے بھی 500ملین روپے مختص کئے گئے ہیں،اس شعبے میں آنے والے مالی سال کیلئے غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 48.011بلین روپے مختص ہیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ بجٹ میں کالجز اور ہائیرایجوکیشن پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے گرلز کالجز کو بسوں کی فراہمی کیلئے 300ملین روپے مختص کئے گئے ہیں بلکہ پہلی مرتبہ جامعات کے گرانٹ کو 550ملین روپے سے بڑھا کر 1.5بلین روپے کردیاگیاہے،انہوں نے کہاکہ جامعات میں یونیورسٹی فنانس کمیشن کاقیام عمل میں لایاجارہاہے بلکہ پہلی مرتبہ صوبائی حکومت اپنے وسائل میں 4نئے جامعات کے سب کیمپس قائم کررہاہے جس میں بلوچستان انجینئریونیورسٹی خضدار کے 2سب کیمپسز لسبیلہ اور کیچ میں قائم کئے جائینگے بلکہ یونیورسٹی آف تربت کے سب کیمپسز ضلع پنجگور اور بیوٹمز سب کیمپس ژوب کو مکمل فعال بنایاجائے گاجس کاتخمینہ 794ملین روپے ہیں،صوبائی وزیرخزانہ کاکہناتھاکہ انٹرکالجز کو ڈگری کالجز کادرجہ دینے کیلئے بھی 450ملین روپے مختص کئے جاچکے ہیں بلکہ حکومت بلوچستان اپنے وسائل پہلی بار 150ملین روپے جامعات کے 4کیمپسز کے قیام کیلئے خرچ کریگی انہوں نے کہاکہ ضلع کیچ،نوشکی،قلعہ سیف اللہ اور جعفرآباد میں نئے ایلمنٹری کالجز کی تعمیر کیلئے 500ملین روپے رکھے گئے ہیں اس شعبے میں آنے والے مالی سال 2019-20ء کیلئے غیرترقیاتی بجٹ کی مد میں 13.907بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جب کہ تعلیمی سیکٹر کی مجموعی ترقیاتی بجٹ کی مد میں 12.680بلین روپے رکھے گئے ہیں۔صوبائی وزیر خزانہ میرظہوربلیدی نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے دوران محکمہ صحت میں 1019نئی آسامیاں تخلیق کی جارہی ہیں،صوبے میں حادثات میں اضافے اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کیلئے پہلی بار اہم شاہراہوں اور نیشنل ہائی ویز پر 21سرکاری ہسپتالوں کے مراکز مین ایمرجنسی وٹراما سینٹرز کا قیام عمل میں لایاجارہاہے جس کیلئے سرجنز اور تمام تکنیکی عملے کی نئی آسامیاں تخلیق کی جارہی ہیں بلکہ ہر سینٹر کو جدید آلات سے لیس ایمرجنسی ایمبولینسز کی فراہمی کیلئے بھی 168بلین روپے رکھے گئے ہیں،ان کاکہناتھاکہ کینسر کے مریضوں کیلئے الگ جبکہ امراض قلب کے مریضوں کیلئے اسٹنٹس کی خریداری کیلئے بھی خطیر رقم مختص کی جارہی ہے بلکہ صوبے کی ٹریژری ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کیلئے 718ملین روپے کی خریداری کی حالیہ رقم کو بڑھا کر 950ملین روپے کردیاگیاہے،انہوں نے کہاکہ چلڈرن ہسپتال کوئٹہ کیلئے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 143ملین روپے رکھے گئے ہیں جن سے ہسپتال کو جدید خطوط پر استوار کرنے سمیت امراض کی تشخیص اور علاج ومعالجے کی سہولیات کو بہتر بنایاجائے گا،بلکہ ہسپتال کی بورڈآف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو بھی کی جائیگی،انہوں نے کہاکہ پہلی دفعہ تمام اضلاع میں ادویات اور ڈسپوزبل آئیٹمز کی فراہمی کیلئے 2.3بلین روپے مختص کئے گئے ہیں تاکہ دورافتادہ علاقوں کے ہسپتالوں کو بہترین سہولیات کی فراہمی کوممکن بنائی جاسکی بلکہ 48دیہی مراکز صحت کو بہتربنایاجارہاہے ان کی فعالیت کویقینی بنانے کیلئے علیحدہ بجٹ اور ڈی ڈی او کوڈکااجراء کیاجارہاہے جسے لوگوں وک ان کی دہلیز پر صحت کی سہولیات میسر آسکیں گی،انہوں نے کہاکہ صوبے میں 7نئے نرسنگ کالجز کاقیام عمل میں لایاجارہاہے اور ان کی تعمیر کیلئے خاطر خواہ رقم رکھی جارہی ہے اسی طرح تین موجودہ نرسنگ سکولز کو اپ گریڈ کرکے نرسنگ کالجز بنایاجارہاہے انہوں نے کہاکہ کانگو اور اس جیسے دیگر موذی اور جان لیوا امراض میں مبتلا مریضوں کے علاج اور بیماری کی تشخیص کیلئے لیبارٹری قائم کی جارہی ہیں بلکہ 18اضلاع میں گردوں کے امراض میں مبتلاافراد کیلئے ڈائیلاسز سینٹرز قائم کئے جارہے ہیں اور ان میں نئی آسامیاں بھی تخلیق کی جائینگی،ہر ضلع میں ڈائیلاسز فلٹر کی خریداری کیلئے 10لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ان کاکہناتھاکہ 35دیہی مراکز صحت اور تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں کو علیحدہ سے بجٹ اور ڈی ڈی او کوڈکااجراء کیاجارہاہے تاکہ لوگوں کو ان کی دہلیز پر صحت کی سہولیات میسرآسکیں۔ صوبے کی پہلی میڈیکل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا ہے اور بولان میڈیکل یونیورسٹی و ہیلتھ سائنسز کے گرانٹ میں 1.647 بلین روپے رکھے گئے ہیں جبکہ 3 نئے میڈیکل کالجز کے لئے بھی معقول رقم رکھی گئی ہے اور ان کی ضرورت کے مطابق آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔ توسیع خفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کو مزید مربوط بنانے کے لئے حکومت بلوچستان نے پہلی مرتبہ اس پروگرام سے متعلق انتظامی ڈھانچہ بنایا جارہا ہے جس کے لئے علیحدہ فنڈز اور ڈی ڈی او کوڈ تخلیق کیا جارہاہے۔ ضلعی سطح پر متعدی امراض کی جامع نگرانی کے لئے تمام اضلاع میں سرویلنس آفیسر کی آسامیاں تخلیق کی جارہی ہیں۔ نئے آنے والے مالی سال 2019-20میں 16 ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں اور 50 بستروں پر مشتمل ہسپتالوں میں مزید بہتری کے لئے 5 سو ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اسی طرح صوبہ کی ہر تحصیل میں نئی بی ایچ یو کی تعمیر کے لئے 5 سو ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ خضدار بولان میڈیکل کمپلیکس اور شیخ زید ہسپتالوں کے ٹراما سینٹرز کے طبی آلات کے لئے ایک سو 80 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ نئے مالی سال کے دوران کوئٹہ ٹراما سینٹر پرانے بلاک کی توسیع کے لئے 2 سو ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ قلعہ عبداللہ میں 50 بسروں پر مشتمل ہسپتال تعمیر کیا جائے گا جس کی لاگت کا تخمینہ 5 سو ملین روپے ہے۔ شیخ زید کینسر اینڈ جنرل ہسپتال کوئٹہ کے قیام کے لئے ایک بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس شعبے میں آنے والے مالی سال 2019-20کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 22.382بلین روپے مختص کئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 8.186بلین روپے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لیویز اور پولیس فورسز کو جدید خطور پر استوار کرنے کے لئے 11 سو 50 نئی آسامیاں تخلیق کی جاہری ہے جس کے لئے 2.5 بلین روپے کا تخمینہ ہے۔ بلوچستان لیویز فورس اور پولیس میں بھی اصلاحات لائے جائیں گے۔ کریمنل جسٹس سسٹم پروگرام کے تحت ان فورسز میں نظم و نسق، ٹریننگ کے نصاب، ڈیجیٹلائزیشن، بائیو میٹرک کا نفاذ، جیومیپنگ ڈیٹا بیس، تفتیش مہارت، فارنسک کی مہارت، بم ڈسپوزل ٹریننگ اور دیگر رولز میں خاطر خواہ نتائج حاصل کئے جاسکیں گے۔ گوادر اور کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ کے لئے ایک بلین روپے رکھے جارہے ہیں۔ بلوچستان میں پہلی مرتبہ بلوچستان آرمز پالیسی 2019مرتب کی جارہی ہے۔ کوئٹہ میں جدید فارنسک سائنس لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ ہزاروں بے روزگار و اہل نوجوانوں کو بلوچستان لیویز فورسز میں میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا جارہا ہے۔ سی پیک روٹ اور منصوبوں کی حفاظت کے لئے اسپیشل پروٹیکشن یونٹ کے تحت ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کو لیویز اور پولیس فورس میں بھرتی کیا جائے گا۔ پولیس اور لیویز فورس کے اہلکاروں اور آفیسران کی آسامیوں کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے جس پر سالانہ 2 بلین روپے خرچ کئے جائیں گے۔ اس شعبے میں آنے والے مالی سال 2019-20کے لئے صڑف غیر ترقیاتی بجٹ میں 44.692بلین روپے مختص کئے ہیں۔ آنے والے مالی سال 2019-20میں کمانڈ ایریا ڈویلپمنٹ کچھی کینال کے لئے 2سو 50 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اسی طر ح بلوچستان گرین ٹریکٹر پروگرام کے لئے 2 سو 50 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ نیشنل آئل سیڈ بہتری پروگرام کے لئے 98 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ زیتوں کی فصل کی ترقی اور فروغ کے لئے سو ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ میرانی ڈیم کے متاثرین کے تمام واجبات جو کہ پچھلے 12 سال سے واجب الادا تھے مالی سال 2019-20میں ادا کئے جائیں گے۔ اس شعبے میں آنے والے مالی سال 2019-20کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 9.606بلین روپے مختص کئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 3.509بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی معدنی دولت پر قبضے کی غیر قانونی لیز منسوخ کرنے پر تیزی سے کام جاری ہے۔ مائننگ انڈسٹری کی ترقی پر خاص توجہ دی جائے گی اس کی ترقی و توسیع میں جدید آلات و مشینری کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ حکومت بلوچستان ریکوڈک کیس کو International Arbitration) Tribunal)میں بھر پور انداز میں اپنے دفاع میں لڑ رہی ہے۔ 9.50 ملین روپے کی لاگت سے جیو ڈیٹا سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوچستان منرل پالیسی 2019کا جامع ڈرافٹ کو حتمی شکل دی گئی ہے جو بہت نافذ العمل ہوگی۔ اس شعبے میں آنے والے مال سال 2019-20کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 2.267بلین روپے مختص کئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 223 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ توانائی کے شعبے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ آنے والے مالی سال 2019-20کے دوران شمسی توانائی کے ذریعے روشن بلوچستان پروگرام کے پہلے مرحلے کا آغاز کیا جارہا ہے جس کی لاگت کا تخمینہ ایک بلین روپے ہے۔ اس شعبے میں آنے والے مالی سال 2019-20کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 14.704بلین روپے مختص کئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 86نئی اسکیمات کے تحت 7.142بلین مختص جس میں سے 2019-20میں 2.610بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی قیمت کو اعتدال پر رکھنے اور عام لوگوں کو سستے داموں گندم کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے حکومت نے اس سال گندم پر 1.675بلین روپے کی سبسڈی کی منظوری دی ہے جو پچھلی حکومتوں کے ذمے واجب الادا تھا جبکہ مال سال 2019-20میں 1.310ملین روپے فوڈ سبسڈی کی مد میں رکھے گئے ہیں۔ ہماری حکومت نے بلوچستان فوڈ اتھارٹی کو مکمل فعال بنایا ہے جس کے انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اس کے اقدامات کو تمام صوبے میں وسعت دی جائے گی۔ گندم کی خرید و فروخت کے لئے اسٹیٹ ٹریڈنگ کے لئے 6.305بلین روپے فراہم کئے گئے ہیں۔ اس شعبے میں آنے والے مالی سال 2019-20کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 697ملین روپے مختص کئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 170 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ شعبہ کھیل اور امور نوجوانان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئے مالی سال کے دوران پہلے مرحلے میں 3ہزار ملین روپے کی لاگت سے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز سب اسپورٹس کمپلیکس قائم کئے جائیں گے۔ اس طرح 4سو 94 ملین روپے کی لاگت سے کوئٹہ میں فٹسال گراؤند اور اسپورٹس کمپلیکس تعمیر کئے جائیں گے۔ 1372ملین روپے کی لاگت سے پانچ میونسپل کارپوریشن اور 56میونسپل کمیٹیوں میں فٹسال اسٹیڈیم قائم کئے جارہے ہیں۔ نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے کیلئے حکومت 254.400ملین روپے رکھے گئے ہیں جس میں آل پاکستان یوتھ کنونشن، بلوچستان ایوارڈ، یوتھ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام، امن وامان کی ترویج میں نوجوانوں کی شراکت داری، دوسرے صوبوں میں سکالرشپ کے مواقعوں کی فراہمی شامل ہیں۔ اس شعبے میں آنے ولے مالی سال 2019-20کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 995 ملین روپے مختص کئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 2.195 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ آبپاشی کے شعبے میں صوبائی ڈیموں کی تعمیر کے لئے 5 سو ملین روپے رکھے گئے ہیں جس کے تحت نظام آبپاشی اور پانی کی قلت کو قابو کرنے کے لئے مدد مل سکے گی۔ گوادر میں شنزانی کے مقام پر نئے ڈیم کی تعمیر کے لئے 5 سو ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ دریا بولان کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے بولان ڈیم کی تعمیر کے لئے 1.5 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اش شعبے میں آنے والے مالی سال 2019-20کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 2.676بلین روپے مختص کئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 9.098 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ آنے والے مالی سال 2019-20میں بلوچستان ٹیکنیکل ایجوکیشن اور ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ہیڈ کوارٹر کوئٹہ کے قیام کے لئے 2 سو ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس وقت صنعت و تجارت پرانے قوانین کے تحت کام کررہی ہے لیکن ہماری حکومت اس کے قوانین میں بہتری لائے گی۔ پہلی بلوچستان کامرس پالیسی بھی لائے گی۔ 3 سو ملین روپے کی لاگت سے لورالائی، دالبندین اور خضدار میں ماربل سٹی کے قیام کا منصوبہ زیر غور ہے۔ خضدار، تربت اور چمن میں منی انڈسٹریل اسٹیٹ انفراسٹریکچر سہولیات کی فراہمی کے لئے 675ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اسی طرح نئے مالی سال کے دوران 354 ملین روپے کی لاگت سے انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیرہ مراد جمالی کو انفراسٹریکچر کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ 2 سو ملین روپے کی لاگت سے لسبیلہ، گڈانی اور گوادر میں ووڈبوٹ بلڈنگ انڈسٹری تعمیر کی جائے گی۔ اس شعبے میں آنے والے مالی سال 2019-20کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 2.277بلین روپے مختص کئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1.171بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ مواصلات و تعمیرات کے شعبے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ 2 سو ملین روپے کی لاگت سے صحبت پور تا کشمور روڈ کی تعمیر، نوتال تا گنداواہ روڈ کی توسیع و مرمت کے لئے 2191ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ آنے والے مالی سال کے دوران ایک بلین روپے کی لاگت سے تربت تا پسنی بلیک ٹاپ روڈ کی تعمیر کی جائے گی۔ نئے مالی سال 2019-20میں میختر چمن روڈ کی تعمیر کے لئے 9سو ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ کوئٹہ میں PAF ائیربیس کے مقام پر فلائی اوور تعمیر کی جائے گی جس کی لاگت کا تخمینہ 203ملین روپے ہے۔ ڈیرہ بگٹی سنگسیلہ روڈ کی تعمیر کے لئے ایک بلین روپے کا تخمینہ ہے۔ ایک بلین روپے کی لاگت سے سبی کاہاں روڈ تعمیر کیا جائے گا۔ نئے مالی سال 2019-20کے دوران 250 ملین روپے کی لاگت سے لورالائی میں ڈسٹرکٹ جیل قائم کیا جائے گا۔ اس شعبے میں آنے والے مالی سال 2019-20کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 9.905 بلین روپے مختص کئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 29.540 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری حکومت سو کے قریب سیکنڈری و ہائی سکولوں کو 45 ملین روپے کی لاگت سے ورچوئل ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے جارہی ہے۔ صوبائی دارالحکومت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک اور کوئٹہ ڈیٹا سینٹر کے لئے 5 سو ملین روپے اور 2سو ملین روپے رکھے گئے ہیں تاکہ ای گورننس کا نظام رائج کیا جاسکے۔ اس شعبے میں آنے والے مالی سال 2019-20کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 325 ملین روپے مختص کئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1.867بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ ظہور بلیدی نے کہا کہ آنے والے مالی سال 2019-20بلوچستان فلم ڈویلپمنٹ فنڈ کے لئے 30 ملین روپے رکھے جارہے ہیں مالی سال میں 2019-20میں میڈیا اکیڈمی کے قیام کے لئے 30 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ حکومت بلوچستان نے جرنلسٹ ویلفیئر فنڈ اور ہاکرز ویلفیئر فنڈ کے تحت سرمایہ کاری سے حاصل منافع کو صحافیوں اور ہاکرز کے فلاح وبہبود پر خرچ کرنے کے لئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرزسے باہمی مشاورت سے پالیسی مرتب کی جائے گی۔ محکمہ تعلقات عامہ کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے اقدامات زیر غور ہیں۔ اس شعبے میں آنے والے مالی سال 2019-20کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 5سو 95 ملین روپے مختص کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت فلاح و بہبود اور خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ترقی کے لئے کوشاں ہے آئندہ مالی سال 2019-20کے دوران بلوچستان اسپیشل چلڈرن پروگرام شروع کیا جائے گا جس کی لاگت کا تخمینہ 5 سو ملین روپے ہے۔ منشیات کے عادی افراد کی بحالی اور علاج و معالجے کے لئے پنجگور، لسبیلہ، لورالائی میں بحالی کمپلیکس قائم کئے جائیں گے جس کی لاگت کا تخمینہ ایک بلین روپے ہے۔ زیارت اور گوادر میں 2 ملین اور 2 فی میل یوتھ ہاسٹلز تعمیر کرنے کے لئے 2 سو 40 ملین روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آئندہ بجٹ 2019-20میں ڈویژنل و ہیڈ کوارٹرز میں ورکنگ وومن ہاسٹل تعمیر کئے جائیں گے جس پر لاگت کا تخمینہ 6سو ملین روپے رکھا گیا ہے۔ اس شعبے میں آنے والے مالی سال 2019-20کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 1.689بلین روپے مختص کئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1.872 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت فلاح و بہبود اور خواتین کے حقوق کے تحفظ اورترقی کے لئے کوشاں ہے آئندہ مالی سال 2019-20ء کے دوران بلوچستان اسپیشل چلڈرن پروگرام شروع کیا جائے گا جس کی لاگت کا تخمیہ 500 ملین روپے ہے،منشیات کے عادی افراد کی بحالی اور علاج و معالجے کیض لئے پنجگور اور لورالائی میں بحالی کمپلیکس قائم کئے جائیں گے جس کی لاگت کا تخمینہ ایک بلین روپے ہے، زیارت اور گوادر میں 2میل اور2فی میل یوتھ ہاسٹل تعمیر کرنے کیلئے 240ملین روپے کی لاگت کاتخمینہ لگایا گیا ہے،آئندہ بجٹ 2019-20ء میں ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں ورکنگ وومن ہاسٹل تعمیر کئے جائیں گے جس پر لاگت کا تخمینہ 600ملین روپے رکھا گیا ہے اس شعبے میں آنے والے مالی سال 2019-20ء کیلئے غیرترقیاتی بجٹ میں 1.689بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1.872بلین روپے رکھے گئے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



پانی‘ پانی اور پانی


انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…