جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

ترک حکمراں جماعت میں ایردوآن کے خلاف بغاوت کا آتش فشاں پھٹنے کا دعویٰ

datetime 10  جون‬‮  2019 |

واشنگٹن(این این آئی)معروف امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ تْرکی میں صدر رجب طیب ایردوآن کی بعض آمرانہ پالیسیوں اور فرد واحد کے فیصلوں سے ان کی اپنی جماعت آق میں پھوٹ پڑنے اور جماعت کے بعض رہ نمائوںکی جانب سے ایک نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کی کوششوں کی خبریں اس وقت عالمی ذرائع ابلاغ میں تواترکے ساتھ آ رہی ہیں۔امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترکی کی حکمراں جماعت

انصاف و ترقی میں صدر طیب ایردوآن کے خلاف بغاوت کا لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی وقت آتش فشاں بن کر پھٹ سکتا ہے۔اخباری رپورٹ کے مطابق ترک صدر کے خلاف ان کی جماعت میں بغاوت کی افواہیں اس وقت مزید تیز ہوگئیں جب جماعت کے ایک سابق سینئر رْکن نے طیب ایردوآن کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اپنی آمرانہ روش ترک نہ کی تو اس کے نتیجے میں آق پارٹی میں پھوٹ پڑسکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق رواں سال آق پارٹی کو سخت نوعیت کے اقتصادی دبائو کا بھی سامنا ہے۔ رواں سال مارچ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میںآق کو شکست کا سامنا کرنا پڑا جس نے ایردوآن کی پوزیشن مزید کمزور کردی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ ایردوآن کے ناراض ساتھی جن میں سابق صدر اور سابق وزیراعظم شامل ہیں ایک نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ نئی جماعت صدر طیب ایردوآن کا سیاسی میدان میں مقابلہ کرے گی۔گذشتہ مارچ میں جب استنبول بلدیہ کے انتخابات میں اپوزیشن جماعت کے لیڈر کو میئرکے انتخابات میں کامیابی حاصل ہوئی تو صدر طیب ایردوآن اور ان کی جماعت کو یہ کامیابی گوارہ نہیں ہوسکی۔ آق پارٹی نے استنبول بلدیہ کے انتخابات کالعدم قرار دینے کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے رواں سال جون میں استنبول میں دوبارہ انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ حکمران جماعت کے اس غیر جمہوری طرز عمل پرعوام میں بھی سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے جس کا اظہار احتجاجی مظاہروں میں بھی ہوتا ہے۔جہاں تک صدر طیب ایردوآن پر تنقید کرنے والی اہم شخصیات اور پارٹی رہ نمائوں کی بات ہے تو اس میں سابق صدر عبداللہ گل اور سابق وزیراعظم احمد دائود اوگلو نمایاں ہیں۔ دونوں رہ نمائوں کا موقف

ہے کہ صدر ایردوآن آئین اور قانون کی بالادستی سے انحراف کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔ چند ہفتے پیشتر دائود اوگلو کاایک تفصیلی بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے ترکی کے نئے دستور جس میں ایردوآن کو مطلق اختیارات دیئے گئے ہیں پر شدید تنقید کی۔عبداللہ گل اورعلی بابا جان کے مقربین کا کہنا تھا کہ دونوں رہ نمائوں نے

ایک نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ اس نئی سیاسی جماعت میں سابق وزراء بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ نئی سیاسی جماعت کا اعلان رواں سال کے موسم خزاں میں کیا جا سکتا ہے جس میں ایردوآن کیسابق قریبی ساتھی علی بابا جان ، عبداللہ گل اور احمد دائود اوگلو شامل ہوسکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…