لاہور(این این آئی) پاکستان فرنیچر کونسل (پی ایف سی) کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے دی جانے والی آئندہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے بیرون ملک چھپائی گئی دولت کو واپس لانے اور اس کے استعمال سے ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ منگل کو پی ایف سی ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ یہ سکیم ٹیکس نیٹ بڑھانے کی کوششوں میں ایک بڑا بریک تھرو ہوگی کیونکہ محصولات کی وصولی مختلف وجوہات کی وجہ سے ہمیشہ دباؤ میں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو بہتر اقتصادی اور سماجی خدمات کی فراہمی کے لئے ٹیکس بیس میں اضافہ اور اس کی وصولیوں میں بہتری انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے اس سکیم کو حکومت کی میگا ٹیکس اصلاحات قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سے زیادہ سے زیادہ افراد کو متعلقہ ٹیکس اتھارٹیز کے ساتھ رجسٹرڈ ہونے کا موقع ملے گا۔ موجودہ منتخب حکومت کی نیک نیتی پر شبہ کی گنجائش نہیں، حکومت ایک بار ٹیکس بیس کو وسعت دینے میں کامیاب ہو گئی تو ملک کو آئندہ ایسی ایمنسٹی سکیموں سے چھٹکارا حاصل ہو جائے گا۔ ان کاکہنا تھا کہ حکومت نے اقتصادی شعبے میں کافی پیش رفت کرتے ہوئے اس ضمن میں جرات مندانہ فیصلے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے بیرون ملک پڑے ہوئے اثاثے پاکستان کے لئے بیکار ہیں لیکن اب انہیں ملک میں لا کر استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے پاکستان کو بھاری مالی فوائد کا حصول یقینی ہے اور یہ روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور مقامی صنعت کی توسیع و ترقی کے لئے استعمال ہونگے۔ میاں کاشف اشفاق نے روپے کی قدر میں مسلسل کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہر قسم کی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں لہذا حکومت اس پر قابو پانے کے لئے اقدامات بروئے کار لائے اور تیز رفتار اقتصادی ترقی کے لئے بزنس فرینڈلی پالیسیوں کو فروغ دے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایف سی نے متعلقہ حکومتی حکام کو یہ پیغام دیا ہے کہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر کوئی پائیدار اور منافع بخش تجارتی پالیسی نہیں بنائی جا سکتی اور اگر حکومت فرنیچر کے شعبے کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کرے گی تو پی ایف
سی اس ضمن میں حکومت کی بھر پور حمایت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ فرنیچر کی صنعت کو تجارتی بنیاد پر فروغ دینے کے لئے جامع حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف فرنیچر سازوں کو فائدہ ہو گا بلکہ برآمدات بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف زرعی زونز اور شعبہ جات کیلئے طویل مدتی مراعاتی پروگراموں اورمنصوبوں کے لئے مستقل پالیسی کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف متعلقہ علاقوں
اور زرعی صنعتوں کواستحکام ملے گا بلکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تجارت کے فروغ، صنعتکاری، تجارتی توازن اور برآمدات میں اضافے کوششوں کو تیز کرنے اور تحقیقاتی مراکز اور لیبارٹریوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کے متعلقہ صنعتوں کے ساتھ روابط بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریسرچ کو صنعتی ترقی سے منسلک کرنے اور ماہر افرادی قوت کی تیاری اور اس حوالے سے تعلیمی پالیسی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔