پیر‬‮ ، 03 فروری‬‮ 2025 

طالبان کاافغانستان بھر میں آپریشن فتح شروع کرنے کا اعلان، افغان حکومت کیلئے نیا مسئلہ کھڑا ہوگیا

datetime 12  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(آن لائن)امریکا اور افغان سیاستدانوں کی جانب سے طالبان سے امن مذاکرات کی کوششوں کے باوجود طالبان نے موسم بہار میں جارحانہ کارروائیوں کا اعلان کردیا۔ طالبان نے ایک بیان میں کہا گیا کہ ‘قبضے کے خاتمے’ اور ‘ہماری مسلمان سرزمین سے حملے اور بدعنوانی کا صفایا’ کرنے کے مقصد کے ساتھ افغانستان بھر میں آپریشن فتح کیا جائے گا۔سالانہ موسم بہار کی جارحیت روایتی طور پر نام نہاد لڑائی کے سیزن کا آغاز ہوتا ہے،

اگرچہ یہ اعلان بڑی علامت مانا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود حالیہ موسم سرما میں طالبان افغان اور امریکی فورسز سے لڑائی جاری رکھے ہوئے تھے۔طالبان کی جانب سے کہا گیا کہ ‘ہماری جہادی ذمہ داری ابھی تک ختم نہیں ہوئی ہے، یہاں تک کہ ہمارے ملک کے بڑے حصوں کو دشمن سے آزاد کرالیا گیا لیکن اب بھی غیر ملکی قابض فورسز ہمارے اسلامی ملک میں عسکری اور سیاسی اثر و رسوخ کی مشق جاری رکھی ہوئی ہیں’۔دوسری جانب افغان وزارت دفاع کے ترجمان قیص مینگل کا کہنا تھا کہ طالبان کی موسم بہار کی جارحیت ‘محض پروپیگینڈا’ ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘طالبان اپنے مذموم مقاصد کے حصول تک نہیں پہنچ سکے ہیں اور گزشتہ برسوں کی طرح ان کے آپریشنز میں انہیں شکست ہوگی’2018 میں سخت خون ریزی کے بعد حالیہ ہفتوں کابل میں پرتشدد واقعات میں کچھ کمی واقع ہوئی تھی لیکن پیر کو طالبان کی جانب سے شہر کے شمال میں ایئر بیس پر حملے میں 3 امریکی فوجی کو ہلاک کردیا گیا۔واضح رہے کہ صدر اشرف غنی کی جانب سے حال ہی میں اپنے موسم بہار کے آپریشن خالد کا اعلان کیا گیا اور طالبان نے اسے جواز کے طور پر استعمال کیا اور نئے آپریشن کا اعلان کردیا۔طالبان کی جانب سے کہا گیا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ‘دشمن طاقت کے استعمال کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد کا حصول اب بھی چاہتا ہے’۔یہاں یہ بات قابل ذکر رہے کہ امریکا عسکریت پسندوں کے خلاف جاری طویل جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان سے مذاکرات کے کئی دور کرچکا ہے۔

اس کے علاوہ افغان سیاست دان بھی ماسکو میں طالبان سے علیحدہ ملاقات کر چکے ہیں جبکہ کابل حکومت کے حکام اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا نیا دور رواں ماہ میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں متوقع ہے۔واضح رہے کہ طالبان کے خلاف جنگ کے آغاز کے 18 سال بعد بھی امریکا کے تقریباً 14 ہزار فوجی افغانستان میں موجود ہیں جبکہ عسکریت پسندوں کی جانب سے بار بار یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ افغانستان کا بہت حصہ خاص کر دیہی علاقے ان کے قبضے میں ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…