اسلام آباد( آن لائن ) تجارتی خسارے حد سے زیادہ بڑھے ہوئے تجارتی خسارے سے حکومت کی لڑائی کے ثمرات بالآخر سامنے آنے لگے اور مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران یہ 14 فیصد کم ہو کر 23 ارب 45 کروڑ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی عرصے کے دوران 27 ارب 29 کروڑ ڈالر تھا۔ جولائی سے مارچ کے عرصے میں خسارے میں 3 ارب 84 کروڑ ڈالر کی کمی، رواں مالی سال کے اختتام تک 5 سے 6 ارب ڈالر تک ہونے کا اندازہ ہے۔خسارے میں اس کمی کی بڑی وجہ
درآمدی بل میں مجموعی کمی ہے حالانکہ برآمدات کے حوالے اس عرصے کے دوران متضاد رجحانات دیکھے گئے۔ماہ بہ ماہ کے حوالے سے گزشتہ ماہ مارچ میں تجارتی خسارہ 37.74 فیصد کم ہو کر ایک ارب 93 کروڑ ڈالر رہ گیا جو اسی عرصے کے دوران گزشتہ سال 3 ارب 10 کروڑ ڈالر تھا۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں ملکی برآمدات کم ہو کر 4.54 فیصد ہوگئی یوں مسلسل دوسرے ماہ بھی ملکی برآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی۔صحیح معنوں میں برآمدات گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 2 ارب 20 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر مارچ میں 2 ارب دس کروڑ ڈالر رہ گئی جبکہ فروری میں سال بہ سال کے اعتبار سے برآمدات 0.37 فیصد کی کم ترین سطح پر گر کر محض ایک ارب 88 کروڑ ڈالر رہ گئی تھی۔جولائی سے اب تک روپے کی قدر میں 33 فیصد کی کمی کے ساتھ بڑے سیکٹرز خصوصا کپڑے اور لباس کی صنعت میں کیش کی معاونت ملک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ناکافی ہے کیوں کہ مالی سال 19-2018 کے عرصے میں ان شعبوں میں محض ایک فیصد کی معمولی شرح سے ترقی ہوئی۔اس سے قبل حکومت نے دعوی کیا تھا کہ کرنسی کی قدر میں کمی کا واضح فرق برآمدات کی رفتار میں پڑے گا اور، غیر ملکی فروخت میں اضافے کا امکان جبکہ آنے والے مہینوں میں درآمدات میں خاصی کمی ہوگی۔اس کے علاوہ درآمدی اشیا کی قدر بھی 9 ماہ کے عرصے کے دوران 44 ارب 32 کروڑ ڈالر میں 8.25 فیصد کی کمی کے بعد 40 ارب66 کروڑ ڈالر ہوگئی۔کمی کے اس رجحان میں مارچ میں واضح اضافہ دیکھا گیا اور یہ گزشتہ سال مارچ کے مہینے میں 5 ارب 30 کروڑ ڈالر کے مقابلے 23.96 فیصد کمی کے بعد 4 ارب 3 کروڑ ڈالر رہ گئی۔