اسلام آباد( آن لائن ) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے وزیراعظم کے بیان پر افغان حکومت کو ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کا بیان ویڈیو میں سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے وزیراعظم نے پاکستان کے نظام کا حوالہ دیا تھا کہ پاکستان میں نگران حکومت کے تحت انتخابات ہوتے ہیں۔
اس لئے وزیراعظم کے بیان کو افغانستان کے داخلی امور میں مداخلت نہ سمجھا جائے۔ عمران خان نے محض افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا تھا ۔ ان خیالات کا اظہار ڈ اکٹر فیصل نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کیا ۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر افغان حکومت کو ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے بیان کو ویڈیو میں سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے حالانکہ وزیراعظم نے پاکستان کے نظام کا حوالہ دیا تھا کہ پاکستان میں نگران حکومت کے تحت انتخابات ہوتے ہیں وزیراعظم کے بیان کو افغانستان کے داخلی امور میں مداخلت نہ سمجھا جائے پاکستان افغانستان میں کسی قسم کے مفاد کی خواہش نہیں رکھتا البتہ وزیراعظم نے افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اہم موڑ پر پاکستان کی سنجیدہ کوششوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی ایسے اقدامات سے غلط فہمیاں پیدا کرنی چاہئیں۔ ڈاکٹر فیصل نے مزید کہا کہ وزیراعظم افغان عوام کے پرامن انداز میں رہنے کو حق سمجھتے ہیں کیونکہ افغان عوام چار دہائیوں سے جنگ اور تشدد کے زیر اثر رہے ہیں ۔واضح رہے وزیراعظم عمران خان کے ایک بیان کے بعد افغانستان نے پاکستان سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ افغانستان میں ایک عبوری حکومت کا قیام ہونا چاہیے تاکہ افغان طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے۔ افغان طالبان موجودہ کابل حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر تیار نہیں۔