اسلام آباد(آن لائن) آئندہ مالی سال کے لیے گیس یوٹیلیٹیز کی آمدن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے یکم جولائی 2019 سے گیس کی قیمتوں میں 145فیصد تک اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹیڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹیڈ نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے لیے درخواست دائر کی ہے۔
یہ اقدام ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب اکتوبر 2018 میں گیس کی قیمتوں میں 35 فیصد اضافے کے سبب تحریک انصاف کی حکومت کو شدید سیاسی دباؤ کا سامنا ہے۔اس تمام تر عمل کے دوران اب تک دو کمپنیوں کے 4 منیجنگ ڈائریکٹرز کو ہٹایا جا چکا ہے۔آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) نے اعلان کیا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں خدمات انجام دینے والی سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹیڈ نے مالی سال 20-2019 کے لیے یکم جولائی سے 144 فیصد اضافے کی تجویز پیش کرتے ہوئے 723روپے اضافے کے ساتھ قیمت ایک ہزار 224 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی تجویز دی ہے۔ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ سوئی ناردرن گیس کمپنی نے 19مارچ کو نظرثانی شدہ درخواست دائر کی جس میں اپنے قدرتی گیس کے کاروبار میں 722.51روہے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست کی گئی جو یکم جولائی 2019 سے نافذ العمل ہو گی۔اگر یہ اضافہ کیا جاتا ہے تو گیس کی موجودہ فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 501.17 سے بڑھ کر ایک ہزار 229 روپے تک پہنچ جائے گی۔اس کے ساتھ ساتھ کمپنی نے آر ایل این جی کی ڈومیسٹک صارفین کو منتقلی کی مد میں فی ایم ایم بی ٹی یو 111.32روپے اور ایل پی جی کے کاروبار کے لیے 6ہزار 84روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹیڈ نے موجودہ قیمت 5.1 روپے فی یونٹ میں 14 فیصد یا 66روپے اضافہ کردیا ہے جس سے قیمت 566.97روپے فی یونٹ تک پہنچ گئی ہے جہاں وہ موجودہ مالی سال سمیت دو سال کی آمدنی کی ضروریات میں کمی کو پورا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔دوسری جانب سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹیڈ نے موجودہ قیمت 591.67 فی یونٹ میں 106.54روپے اضافے کا مطالبہ کیا ہے جس سے فی یونٹ قیمت 698.21 ہو جائے گی۔
متعدد پیٹرولیم پالیسیوں کے سبب گیس کی مقامی قیمتیں تیل کی عالمی قیمتوں سے منسلک ہیں۔وزیر اعظم عمران خان یہ بات کہہ چکے ہیں کہ کمپنیوں کو گیس چوری اور بدانتظامی کی وجہ سے 50ارب ڈالر کے خسارے کا نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔گیس کی قیمتیں سال میں دو مرتبہ تبدیل کی جاتی ہیں، پہلی مرتبہ یکم جولائی اور پھر جنوری میں ہوتی ہیں، ملک میں انتخابات اور سیاسی تبدیلی کے سبب قیمتیں یکم جولائی کی جگہ 27ستمبر 2018 کو تبدیل کی گئی تھیں، اس موقع پر 35فیصد اضافہ کیا گیا تھا تاکہ اضافی 116ارب روپے کی آمدنی حاصل کی جا سکے جبکہ ڈومیسٹک صارفین کو 143فیصد تک قیمتوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔