لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) ممتاز ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچر میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اگر سمندروں کا درجہ حرارت پانچ دن کے لیے بھی بڑھ جائے تو اس کے تباہ کن اثرات ہوتے ہیں جو سمندری حیاتیات، مرجانی چٹانوں اور مونگوں کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔اس نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 29 برس (1987 سے 2016 تک) میں حرارتی لہر (ہیٹ ویو) والے ایام کی
شرح 50 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ یہ سمندری جنگلات کے لیے ایک بری خبر ہے جنہیں ہم مونگے اور مرجان کی چٹانوں کی صورت میں جانتے ہیں۔برطانیہ میں میرین بائلوجیکل ایسوسی ایشن( ایم بی اے) سے وابستہ پروفیسر ڈین اسمیل کا کہنا ہے کہ ہم سمندری گھاس کو اپنی آنکھوں کے سامنے مرتا دیکھ رہے ہیں ۔ صرف چند ہفتوں یا مہینوں میں سینکڑوں کلومیٹر ساحلی پٹی پر قیمتی سمندری گھاس غائب ہورہی ہے۔ماہرین نے اس ضمن میں 116 تحقیقی مقالوں اور سروے کا بغور مطالعہ کیا ہے۔ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس طرح کیریبیئن کورال ریفس ( مرجانی چٹانوں)، آسٹریلیا کی سمندری گھاس اور کیلیفورنیا کے سمندری جنگلات بطورِ خاص نقصان ہوا ہے جو اب تک جاری ہے۔ ماہرین نے بحرِ ہند میں بھی ایسی ہی تباہی کی پیشگوئی بھی کی ہے۔اس نقصان سے سمندری غذا اور وسائل استعمال کرنے والے شدید متاثر ہوں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سمندری ہیٹ ویو کاسلسلہ اب بڑھتا رہے گا اور اب بھی وقت ہے کہ ہم اس کے ازالے کے اقدامات کریں۔ اس سے قبل ماہرین کہہ چکے ہیں کہ سمندری حدت بڑھنے سے دنیا بھر میں مچھلیوں کی تعداد 4 فیصد تک کم ہوچکی ہے