اسلام آباد (آن لائن) ایف بی آر حکام کی کرپشن‘ بدیانتی اور نااہلی کے باعچ مختلف عدالتوں میں دو سو ارب روپے کی ریکوری کے 8512 ٹیکس ریکوری کے مقدمات ہارے ہیں۔ مقدمات ہارنے کی بڑی وجہ ایف بی آر حکام کی ٹیکس چوروں سے ساز باز اور ملی بھگت ہے جبکہ دوسری وجہ ناقص پراسیکیوشن اور نااہل وکیلوں کی خدمات حاصل کرنا قرار دی گئی ہے۔ سب سے زیادہ مقدمات اسلام آباد کے ایل ٹی یو برانچ میں ہارے گئے ہیں اس برانچ نے مقدمات ٹیکس ریکوری کیلئے دائر کئے تھے اور
ٹیکس چوری میں 182 ارب روپے شامل تھے ۔ سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ ایف بی آر میں کرپشن اور نااہلی انتہا کو پہنچ چکی ہے ایف بی آر حکام کی کرپشن اور کرپٹ افسران نے ٹیکس چوروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے دو ہزار ارب روپے کی ریکوری کے لئے 8512مقدمات مختلف عدالتوں سے ہارے ہیں ۔ لاہور ریجن میں ٹیکس ریکوری کے 1630 مقدمات ہارے گئے ہیں اس میں پانچ ارب پندرہ کروڑ کی ریکوری ہونا تھی ایف بی آر کے پشاور ریجن میں 54 مقدمات ہارے گئے ہیں ان میں دو ارب بائیس کروڑ روپے کی ریکوری ہونا تھی اسلام آباد ریجن میں 31 مقدمات ہارنے سے ایک ارب انیس کروڑ کی ریکوری ختم ہوئی ہے۔ دستاویزات کے مطابق ایل ٹی یو اسلام آباد میں 641 مقدمات ہارنے سے 182 ارب روپے کی ریکوری نہیں ہوسکی اس ریجن میں ایف بی آر کے حکام نے بھاری مال بنایا ہے اور ٹیکس چوروں سے مل کر قومی خزانہ کو 182 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا ہے ملتان ریجن میں 2091 مقدمات ہارنے سے 14 ارب کی ریکوری ختم ہو کر رہ گئی ہے راولپنڈی ریجن میں افسران نے 1942 مقدمات ہارنے سے 12 ارب روپے کی ریکوری ختم ہوکر رہ گئی ہے سیالکوٹ ریجن میں ایف بی آر حکام نے 1161 مقدمات ہارنے سے دو ارب 72 کروڑ کی ریکوری ختم ہوئی ہے جبکہ بہاولپور ریجن میں 658 مقدمات ہارنے سے دو ارب تیس کروڑ روپے کی ریکوری
ختم ہوئی ہے جبکہ فیصل آباد ‘ لاہوراور ایبٹ آباد ‘ گوجرانوالہ اور ایل ٹی وی لاہور افسران نے ہارنے والے مقدمات کا ریکارڈ ضائع کردیا ہے او اعلیٰ حکام کو ریکارڈ دینے سے انکار کردیا ہے ۔ مقدمات ہارنے سے قومی خزانہ کو دو سو ارب روپے کا نقصان ہوا ہے مقدمات ہارنے کی بڑی وجہ ایف بی آر میں کرپشن اور ایف بی آر شعبہ لیگل میں کرپٹ مافیا کا راج قرار دیا گیا ہے آٹھ ریجن میں 8512 مقدمات ہارنے والوں میں کسی ایک کا محاسبہ نہیں ہوا اور یہ کرپٹ مافیا اب بھی اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں جبکہ اتنی بھاری رقوم کے مقدمات ہارنے کی وجہ سے ایف بی آر کی کارکردگی کو جانچا جاسکتا ہے۔