اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

’’نجی سکولوں کی انتظامیہ کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ بھی نہیں‘‘ فیس کے عدالتی فیصلے کو ڈریکونیئن فیصلہ کہنے پر سپریم کورٹ نے ایسا کیا اقدام اٹھانے کا عندیہ دیدیاکہ مالکان کے وکیل معافی مانگنے لگے

datetime 11  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ نجی اسکولوں کی انتظامیہ کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ بھی نہیں ہم اسکولوں کو بند اور نیشنلائیز بھی کرسکتے ہیں۔سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 2 نجی اسکولوں کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے نجی اسکول کے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی جرات کیسے ہوئی کہ اسکول فیس کے عدالتی فیصلے کو ڈریکونیئن فیصلہ کہا، والدین کو لکھے گئے آپ کے خطوط توہین آمیز ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ آپ کس قسم کی باتیں لکھتے ہیں، ہم آپ کے اسکولوں کو بند کر دیتے ہیں، نیشنلائز بھی کرسکتے ہیں، سرکار کو کہہ دیتے ہیں کہ آپ کے اسکولوں کا انتظام سنبھال لے۔عدالت کے اظہارِ برہمی پر نجی اسکول کے وکیل نے کہا کہ ہم عدالت سے معافی کے طلب گار ہیں، دوبارہ ایسا نہیں ہوگا۔اس پر جسٹس گلزار نے کہاکہ ٹھیک ہے آپ تحریری معافی نامہ جمع کرادیں ہم دیکھ لیں گے، آپ کے پاس کالا دھن ہے یا سفید، ہم آڈٹ کرالیتے ہیں، تعلیم کو کاروبار بنالیا ہے، اسکول پیسے بنانے کی کوئی صنعت نہیں، نجی اسکولوں کی انتظامیہ کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ بھی نہیں، نجی اسکولوں سے بچے کتنی بیماریاں لے کر نکلتے ہیں۔نجی اسکول کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کی تضحیک کا کوئی ارادہ نہیں تھا، عدالتی فیصلے پر عمل کرکے فیس کم کردی ہے۔جسٹس گلزار احمد نے مزید ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلے کے بعد کس قسم کی باتیں کی گئیں،نجی اسکولوں سے کیوں نہ نمٹ لیں، حکومت کو نجی اسکول تحویل میں لینے کا حکم دے دیتے ہیں۔

اسکول انڈسٹری یا پیسہ بنانے کا شعبہ نہیں، نجی اسکول والے بچوں کے گھروں میں گھس گئے ہیں اور زہرگھول دیا ہے، نجی اسکول والے بچوں کے والدین سے ایسے سوال پوچھتے ہیں جن کا تصور نہیں کرسکتے، والدین بچوں کو سیر کرانے کہاں جاتے ہیں، نجی اسکول یہ پوچھنے والے کون ہوتے ہیں، جس اسکول کی فیس زیادہ ہو وہی مشہور ہوجاتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…