لاہور ( این این آئی) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما و سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق نے کہا ہے کہ حکومت کس این آر او کی بات کر رہی ہے کیا اس میں این آر او دینے کی ہمت ہے،انکوائری کے مرحلے میں عبد العلیم خان کی گرفتاری کاکوئی جواز نہ نہیں تھا ،نیب قوانین میں تبدیلی کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں ۔ اپنے حلقہ انتخاب میں ڈسپنسری کا افتتاح کرنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ عمران خان نے الزام لگایا کہ
شہباز شریف نے پانامہ کیس سے پیچھے ہٹنے کے لئے انہیں10ارب روپے رشوت کی پیشکش کی ہے لیکن جب ان کے الزام کا عدالت میں کیس لگتا ہے تو پیش نہیں ہوتے اور تاریخ پر تاریخ لی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چھ ماہ میں ایک قانون سازی نہیں ہو سکی اور یہ حکومت کی نا اہلی ہے ۔ ایک رات میں ڈالر 9سے 10روپے مہنگا ہوا بتایا جائے اس سے کس نے پیسہ بنایا یہ نیب کا کیس ہے اور اس کی تحقیقات ہونی چاہیے ، قطر سے آنے والے ایل این جی کے جہاز کو واپس بھیج کر مہنگی گیس لی گئی اور آج نہیں تو کل یہ بھی نیب کا کیس بنے گا اور اس کی تحقیقات ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اپنی نا اہلی چھپانے کیلئے شور مچار رہے ہیں ۔ یہ کہا گیا کہ جب عمران خان حکومت سنبھالیں گے تو اس سے اگلے روز 200ارب ڈالر جو باہر پڑے ہیں وہ ملک میںآ جائیں گے لیکن ابھی تک دو ارب ڈالر بھی نہیں آئے ۔ انہوں نے علیم خان کی گرفتاری کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میر ا ذاتی خیال ہے کہ جب تک کیس انکوائری کے مرحلے میں اس وقت تک گرفتاری نہیں ہونی چاہیے اور میں اس کی مذمت کرتا ہوں ۔ چاہیے علیم خان ہو یا کوئی اگر اس پر کیس ثابت نہیں ہوتا تو اسے جونوے روز یا ایک سال قید میں رکھا گیا وہ سال کون واپس کرے گا ، اس اقدام کو روکا جانا چاہیے اور نیب قوانین میں تبدیلی کے لئے قومی اسمبلی میں عملی اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں۔