اسلام آباد( آن لائن)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے اختلافات کے باعث وفاقی حکومت نے چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ اور آئی جی صلاح الدین محسود کو عہدوں سے ہٹا دیا جبکہ محمد سلیم کو نیا چیف سیکرٹری اور نعیم خان کو نیا آئی جی خیبر پختونخواہ تعینات کر دیا ،سابق آئی جی صلاح الدین محسود نے صوبائی حکومت سے اختلافات کی تصدیق کر دی ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ اور آئی جی خیبر پختون خوا صلاح الدین محسود کو عہدے سے ہٹادیا ہے ، گریڈ 22 کے سابق چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ صلاح الدین محسود کو آئی جی آزاد کشمیر ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں ،خیبرپختونخوا میں گریڈ 21 کے محمد سلیم کو نیا چیف سیکرٹری تعینات کیا گیا ہے جبکہ پولیس سروس کے گریڈ 22 کے افسر محمد نعیم خان کو صوبے کی پولیس کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے،محمد نعیم خان آئی جی آزاد کشمیر کے طور پر ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے جبکہ نعیم خان ایڈیشنل آئی جی ایلیٹ کے پی بھی رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان تبادلوں اور تقرریوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سیاسی حکومت لیویز اور پولیس کے مابین متوازی سسٹم لانا چاہتی ہے، چیف سیکرٹری اور آئی جی کے پی کی جانب سے سسٹم کی مخالفت کی گئی، چیف سیکرٹری اور آئی جی کے پی کا مؤقف تھا کہ لیویز اور پولیس کا متوازی سسٹم لانا سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف ہے، کہ لیویز فورسز میں سیاسی بھرتیوں کے معاملے پر چیف سیکرٹری کے پی کو تبدیل کیا گیا ہے۔دوسری جانب سے سابق آئی جی خیبر پختونخواہ صلاح الدین نے صوبائی حکومت سے اختلافات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے قبائلی اضلاع میں عارضی طور پر لیویز ایکٹ کی تجویز دی تھی، تجویز کا مقصد خاصہ داروں اور لیویز کی نوکری بچانا تھا، 6 ماہ بعد خاصہ دار اور لیویز پولیس کا حصہ بن جاتے۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی فورس کی کمانڈ ڈی پی او اور ڈی آئی جی نے کرنی تھی، قبائلی اضلاع میں پولیسنگ پر چیف سیکرٹری سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر تھے، وزیراعلیٰ اور ماتحت بیوروکریسی کے اس حوالے سے تحفظات تھے، مسئلہ کے حل کے لیے منگل کو اعلی سطح اجلاس بلایا گیا تھا، اجلاس میں مجھ سمیت چیف سیکریڑی نے بھی شرکت کرنا تھی تاہم اطلاع دی گئی ہے کہ ہمیں عہدوں سے ہٹا کر تبادلہ کر دیئے گئے ہیں