اسلام آباد (این این آئی)آزاد کشمیر ،گلگت بلتستان اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں بارش کے باعث سردی بڑھ گئی ، شدید بارف کے باعث گانچھے کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے، ایبٹ آباد میں برفانی تودے تلے دبی گاڑی سے مسافروں کو نکال لیا گیامحکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران استور میں 8انچ، اسکردو اور مری میں 5، مالم جبہ میں 3 ، کالام میں ڈھائی، دیر اور بگروٹ میں 2اور راولا کوٹ میں ڈیڑھ انچ برف پڑی۔سب سے سرد مقام بگروٹ رہا،
جہاں درجہ حرارت منفی 7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، قلات اور کالام میں منفی 6، گوپس، مالم جبہ، پارہ چنار اور اسکردو میں کم سے کم منفی 4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم سے کم درجہ حرارت 5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔کراچی میں کم سے کم درجہ حرارت13، لاہور میں 8، پشاور میں 4، کوئٹہ میں منفی 2، مظفر آباد میں 3، فیصل آباد میں 9، ملتان میں 7 اور حیدر آباد میں 8ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔محکمہ موسمیات نے ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہنے کی پیشگوئی کی ہے، تاہم ہزارہ، راولپنڈی ڈویژن ، اسلام آباد، گلگت بلتستان اور کشمیر میں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش اور پہاڑوں پر برف باری کا امکان ظاہر کیا ہے۔ محکمہ موسمیات کی جاری کردہ ایڈوائزری رپورٹ کے مطابق آئندہ پیر (11 فروری) کو مغربی ہواؤں کا نیا سسٹم بلوچستان کے شمال مغربی حصوں میں داخل ہوگاجس سے صوبے کے متعدد اضلاع میں تیز ہواؤں کے ساتھ کہیں ہلکی اور کہیں موسلادھار بارش کا امکان ہے جن اضلاع میں بارشوں کا امکان ہے، ان میں کوئٹہ، ژوب، شیرانی، موسیٰ خیل، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، بارکھان، پشین، قلعہ عبداللہ، مستونگ، بوشکی، چاغی، سبی، زیارت، ہرنائی،کوہلو، قلات، خضدار، خاران، واشک، آواران اور لسبیلہ شامل ہیں۔اس دوران پیر کی صبح سے بدھ کی شام تک تربت، گوادر، پنجگور، سبی، بولان، نصیرآباد، ڈیرہ بگٹی، جعفرآباد اور جھل مگسی میں کچھ مقامات پر شدید بارشوں کی وجہ سے مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا بھی خدشہ ہے۔
مغربی ہواؤں کے سسٹم کے تحت کوئٹہ، قلات، شیرانی، ڑوب، زیارت، موسیٰ خیل، ہرنائی، پشین، قلعہ عبداللہ اور خضدار کے بالائی علاقوں میں پہاڑوں پر برف باری کی بھی پیشگوئی کی گئی ہے۔محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق بارشوں اور برفباری کا یہ سسٹم بلوچستان میں پیر سے بدھ کے دوران موجود رہے گا ۔تمام متعلقہ حکام اور اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی خطرے یا نقصان کی صورت حال کے پیش نظر پہلے سے تیار رہیں اور احتیاطی اقدامات کریں۔آبی ماہرین کے مطابق گزشتہ دو سے پانچ سالوں کے دوران بلوچستان کے بیشتر شمالی اور جنوب مغربی اضلاع میں یا تو معمول سے کم بارشیں ہوئی تھیں یا بارشیں ہوئی ہی نہیں، جس کی وجہ سے صوبیکے بعض علاقے شدید خشک سالی کی لپیٹ میں آگئے تھے،
تاہم یہ خوش آئند ہے کہ رواں سال کے آغاز سے ہی بلوچستان کے خشک سالی سے متاثرہ ان علاقوں میں بھی اچھی بارشیں ہوئی ہیں اور وقتاً فوقتاً بارشیں برسانے والے سسٹم کے آنے کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث سالوں سے خشک ندی نالوں میں بھی پانی آگیا ہے اور مختلف علاقوں میں قائم چھوٹے بڑے ڈیم اور پانی کے ذخیرے بھی پانی سے بھرگئے ہیں۔ماہرین کے مطابق بلوچستان کے طول و عرض میں ہونے والی بارشوں کی وجہ سے خشک سالی اور اس کے اثرات میں کمی اور زیر زمین پانی کی سطح میں بھی بہتری کے امکانات ہیں۔دوسری جانب زرعی ماہرین کے مطابق بلوچستان کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں بارشوں اور برفباری سے زراعت پر بھی انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔موسم میں ہونے والی بارشیں اور برفباری سیب،آڑو، خوبانی اور انگور سمیت مختلف پھلوں کیلئے بہت فائدہ مند ہے اور بارشوں اور برفباری سے خاص طور پر بارانی علاقوں میں فصلوں اور باغات کو بہت فائدہ ہوگا۔