لاہور( این این آئی)سابق وزیرا عظم محمد نواز شریف کی جانب سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل ہونے سے انکار کے بعد حکومت نے نواز شریف کو سروسز ہسپتال میں ہی زیر علاج رکھنے کا فیصلہ کر لیا ،پی آئی سی کے ڈاکٹرز سروسز ہسپتال آ کر ان کا علاج کریں گے ، مریم نواز ،زاہد حامد، سینیٹر رانا مقبول او ران کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے سروسز ہسپتال میں نواز شریف سے ملاقات کر کے ان کی عیادت کی جبکہ کارکن بھی نواز شریف سے اظہار یکجہتی کیلئے
سروسز ہسپتال کے باہر موجود رہ کر ان کے حق میں نعرے لگاتے رہے ۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے علاج کیلئے تشکیل دئیے گئے میڈیکل بورڈ نے پانچویں روز بھی معمول کا چیک اپ کیا ۔بعدا زاں میڈیکل بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں نواز شریف کے اب تک کئے گئے ٹیسٹوں کی رپورٹ مرتب کر کے سفارشات وزارت داخلہ کو ارسال کر دی گئیں ۔میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز نے بتا یا کہ نوازشریف کے تمام تر ٹیسٹ اور میڈیکل چیک اپ مکمل کر لیا گیا اور سفارشات محکمہ داخلہ کو بھجوا دی ہیں۔ہماری طرف سے نواز شریف کو واپس محکمہ داخلہ ریفر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بورڈ کی جانب سے نواز شریف کو امراض قلب کے سپیشلسٹ ہسپتال میں رکھنے کی تجویز دی گئی ہے اورہماری تجویز ہے کہ نواز شریف کو جلد از جلد امراض قلب کے ہسپتال میں منتقل کیا جائے ۔ذرائع کے مطابق میڈیکل بورڈ کی سفارشات کے بعد محکمہ داخلہ اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کا اجلاس ہوا جبکہ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں بھی اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔اجلاس میں نواز شریف کی دوسرے ہسپتال میں منتقلی کے حوالے سے انتظامات اور سکیورٹی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔نوازشریف سے ان کی صاحبزادی مریم نواز ،سابق وزیر قانون زاہد حامد اور سینیٹر رانا مقبول نے ملاقات کر کے ان کی عیادت کی ۔ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے بھی میڈیکل بورڈ اور نواز شریف سے ملاقات کی ۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کو پی آئی سی میں منتقل کرنے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تاہم نواز شریف نے اس حوالے سے سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ انہیں علاج کے نام پر اذیت دی جارہی ہے یہ خانہ بدوشی مناسب نہیں ،سامان باندھ لیا ہے جیل بھیجا جائے۔میڈیکل بورڈ کے اراکین نے بھی نواز شریف سے تین گھنٹے سے زائد وقت تک ملاقات کی اور انہیں میڈیکل رپورٹس اور ٹیسٹوں کے حوالے سے مکمل آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے پی آئی سی جانے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ
پہلے بھی وہاں جا چکا ہوں لیکن علاج میں غفلت برتی گئی ،اب دوبارہ کیوں جاؤں؟۔نوازشریف کے انکار کے بعد پنجاب حکومت نے نوازشریف کو سروسزہسپتال میں ہی رکھتے ہوئے دل کے ماہرین امراض قلب کا نیا بورڈ تشکیل دے کر علاج کا فیصلہ کیا۔وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ حکومت نے ڈاکٹرز کی ہدایت پر نواز شریف کو سروسز ہسپتال میں ہی زیر علاج رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور سروسز ہسپتال سے متصل پی آئی سی کے ڈاکٹرز سروسز ہسپتال آ کر
ان کا معائنہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ میاں صاحب کو صحت دے ،مریم نواز اور (ن) لیگ سے گزارش ہے کہ وہ اس معاملے پر سیاست نہ چمکائیں ، نواز شریف قید میں ہیں اور جیل میں ہیں ،ان کا فیصلہ نہ آپ نے اور نہ ہم نے کرنا ہے ۔مریم نواز اپنے والد نوازشریف سے طویل ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کئے بغیر ہی واپس چلی گئیں تاہم کارکنان کی جانب سے نعروں کا جواب ہاتھ ہلاکر دیتی رہیں ۔بعدازاں سوشل میڈیا پراپنے بیان میں کارکنوں کی محبتوں کا شکریہ اداکیا۔ کارکنوں کی ایک بڑی تعداد گزشتہ روز بھی سروسز ہسپتال میں موجود رہی جنہوں نے مریم نواز کی آمد اور روانگی کے موقع پر ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور نواز شریف اور ان کے حق میں نعرے لگائے ۔