اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کیا واقعی مشینیں انسانوں کی ملازمتیں ختم کردیں گی؟

datetime 6  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کینیڈا(مانیٹرنگ ڈیسک) جیسے جیسے ہماری دنیا ترقی یافتہ اور جدید ہوتی جارہی ہے، ویسے ویسے انسانوں کی محنت اور مشقت کم ہوتی جارہی ہے۔ جو کام پہلے کئی سالوں میں ہوتا تھا اب وہ صرف چند ماہ میں مشینوں کی مدد سے اور کئی گنا کم انسانی محنت سے ہوسکتا ہے۔ کئی شعبوں میں ایسی مشینیں تیار کرلی گئی ہیں جنہوں نے انسانی محنت کو کم کردیا ہے نتیجتاً انسانوں کی ضرورت ختم ہوتی جارہی ہے۔

اس وقت کئی شعبے ایسے ہیں جہاں انسانوں کی جگہ روبوٹک کام سر انجام دیا جارہا ہے، جیسے اسپتالوں میں علاج کرنا اور سیکیورٹی کے لیے روبوٹک سسٹم وغیرہ۔ یہ سب ایک طرف تو انسان کے جدید اور ترقی یافتہ ہونے کی نشانی ہے، لیکن دوسری طرف یہ خدشہ بھی ہے کہ اگر انسان جیسی صلاحیتوں کے حامل مشینیں بنانے میں جدت آتی گئی تو دنیا کے لاکھوں کروڑوں انسان بے روزگار ہوسکتے ہیں۔ رائل بینک آف کینیڈا کے سربراہ ڈیو مک کے نے عالمی اقتصادی فورم کے ایک اجلاس میں اس بارے میں تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکا، برطانیہ اور چین کے دوروں کے دوران جب بھی نوجوانوں سے ان کی ملاقات ہوئی، تو ان سے یہی سوال پوچھا گیا کہ کیا واقعی مشینیں اس قابل ہوسکتی ہیں کہ انسانوں کی جگہ لے لیں اور مختلف شعبوں کو کام کرنے کے لیے انسانوں کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ یو مک کے کا کہنا ہے، ’میرا خیال ہے کہ مشینیں چاہے کتنی ہی جدید کیوں نہ ہو جائیں، یہ انسانوں کی جگہ کبھی نہیں لے سکتیں۔ یہ صرف انسانوں کی مدد کرسکتی ہیں اور ان کا کام آسان کرسکتی ہیں، ایک مرحلہ ایسا ضرور آتا ہے جہاں صرف انسانی صلاحیتوں پر ہی انحصار کیا جاسکتا ہے‘۔ دوسری جانب رائل بینک آف کینیڈا ہی کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے ملازمتوں کا کمی کا امکان تو ہے، تاہم اسی ٹیکنالوجی کی بدولت نئی ملازمتیں بھی وجود میں آئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کے باعث کچھ روایتی ملازمتیں ختم ہوگئیں، البتہ کچھ نئی ملازمتیں متعارف کروائی گئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کچھ ملازمتیں ایسی ہیں جن پر صرف انسان ہی اپنی خدمات سر انجام دے سکتے ہیں۔ ان ملازمتوں میں پالیسی میکنگ، گفتگو کرنا، منصوبوں پر تنقیدی زاویے سے سوچنا، اور مارکیٹ کی

مانیٹرنگ کرنا ایسے کام ہیں جو صرف انسان ہی بہتر طور پر انجام دے سکتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی کے باعث روایتی استادوں کا تصور بھی ختم ہوجائے گا البتہ ان کی جگہ ایسے استاد لے لیں گے جو جدت کے اس علم کو نئی نسلوں میں منتقل کرسکیں۔ رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ ٹیکنالوجی سے مطابقت کرنا حکومتوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوسکتا ہے، اور انفرادی طور پر نئی صلاحیتیں اور ٹیکنالوجی سیکھنے والے ہی اس دوڑ میں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…