اسلام آباد (این این آئی) سینٹ نے ضمنی مالیاتی بل پر سفارشات کی متفقہ طور پر منظوری دیدی ہے جس میں تمام سرکاری ملازمین کو دس فیصد عبوری ریلیف دینے اور نان فائیلرز کو فائیلرز بنانے کی سفارش کی گئی جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ اپوزیشن سینیٹر ز ملکی معیشت پر بات کرنے کیلئے نہیں سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے مجھے یاد کرتے ہیں،میں موجود ہوں ،اپوزیشن ایوان میں نہیں،
جتنا نقصان اسٹاک مارکیٹ کو 2018 میں ہوا تھا وہ جنوری میں ریکور ہو گیا ، بینکوں میں اعتماد بحال ہو رہا ہے،یہ بجٹ نہیں معاشی اصلاحاتی پیکج ہے،معیشت میں بہتری لانے کیلئے کوشاں ہے۔ جمعہ کو اجلاس کے دور ان قائمہ کمیٹی کی سفارشات چیئر مین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے پیش کیں ۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ تمام سرکاری ملازمین کو دس فیصد عبوری ریلیف دیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ تمباکو اگانے والے کاشتکاروں کیلئے ریلیف دینے کی سفارش کی ہے ،نان فائیلرز کو فائیلرز بنانے کی سفارش کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکس نیٹ میں زیادہ سے زیادہ افراد کو لانے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ امید ہے حکومت سینٹ کی سفارشات پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور بل کا حصہ بنائے گی۔ سینٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر حزانہ اسد عمر نے کہاکہ اپوزیشن کے سینیٹرز کو میں بار بار یاد آتا تھا ،دراصل یہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے استعمال ہوتا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ میں موجود ہوں لیکن اپوزیشن ایوان میں موجود نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہ بجٹ نہیں معاشی اصلاحات پیکج ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ کوشش ہے معیشت کو بہتری کی طرف لے جایا جائے ۔ اسد عمر نے کہا کہ جنوری میں اسٹاک ایکسچینج میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جتنا نقصان اسٹاک مارکیٹ کو 2018 میں ہوا تھا وہ جنوری میں ریکور ہو گیا ۔ انہوں نے کہاکہ بینکوں میں اعتماد بحال ہو رہا ہے ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بین الاقوامی بانڈ مارکیٹ میں ایشا میں سب سے زیادہ بہتری پاکستانی بونڈز میں ہوئی ہے۔ اسد عمر نے کہاکہ سینیٹ سے ہمیشہ بہترین سفارشات آتی ہیں،سینیٹ کی طرف سے آئے سفارشات کو ہمیشہ اولیت دیتے ہیں۔وزیر خزانہ کی تقریر کے دور ان اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے جس کے بعد سینیٹر غوث نیازی نے کورم کی نشاندہی کر دی ،کورم پورا نہ ہونے کے باعث چیئرمین سینیٹ نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔