کراچی(نیوز ڈیسک)نامور ماہر معاشیات ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف ایک ایسا عالمی بینک ہے جو ان ممالک کو قرض فراہم کرتا ہے کہ وہ ان ممالک کے معاشی حالات خراب ہوں ان کے لئے ایک پلان کے تحت مالی امداد کرناہے۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان آئی ایم ایف کے پاس ریکارڈ 21 مرتبہ جا چکا ہے اور یہ سلسلہ 1950 کے بعد سے آج تک جاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ کی حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو اس وقت 3 ارب کا خسارہ تھا اور اپنے پیچھے 19 ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ گئی ہے۔ حکومت کو اس سلسلے میں سخت اقدامات کرنے پڑیں گے،آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فائدہ ہے کیونکہ اس سے بین الاقوامی اداروں کا اعتماد بحال ہوتا ہے اور اس پر شرح سود بھی کم ہوتی ہے۔حفیظ پاشا نے کہا کہ حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں 25 فیصد تک کٹوتی کی ہے جس کی وجہ سے معاشی شرح نمو کی رفتار سست ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زرعی پیداوار میں کمی نے بھی معیشت کو کمزور کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس حکومت نے آئی ایم ایف میں جائے بغیر وہ چیزیں کر دی ہیں جوآئی ایم ایف کی جانب سے شرائط میں رکھی جانی تھیں۔ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی معاشی صورتحال پر کام کیا مگر کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔حفیظ پاشا نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی کوششوں سے دوست ممالک نے پاکستان کی بھرپور مالی امداد کی مگر آنے والے سالوں کے لئے کوئی ٹھوس اقدامات کرنے پڑیں گے کیونکہ یہ ملک ہر سال ہماری مدد کے لیے نہیں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ اور 18ویں ترمیم کی وجہ سے پاکستان تاریخ میں پہلی بار ایک فیڈریشن بنا،اس وقت 42 ڈویژن ایسے ہیں جو وفاقی حکومت کے پاس ہیں حالانکہ ان میں سے آدھے صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ حکومت کو نقصان میں جانے والے اداروں کے بارے میں جلدی فیصلہ کرنا چاہیئے،حکومت کے پاس بڑے پیمانے پر مکانات کی تعمیر کے لیے پیسہ موجود نہیں ہے۔