ہفتہ‬‮ ، 19 جولائی‬‮ 2025 

امریکا کا عراق میں جنگی حکمت عملی پر ازسرنو غور

datetime 21  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکا سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے اسی ہفتے عراق کے مغربی شہر رمادی پر قبضے کے بعد اپنی جنگی حکمت عملی کا از سر نو جائزہ لے رہا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس امر کی تصدیق کی ہے کہ ”عراق میں داعش کے خلاف جنگ سے متعلق حکمت عملی پر نظرثانی کی جارہی ہے۔الرمادی کو واپس لینے کے لیے ہم عراقیوں کی مدد کو تیار ہیں تا کہ وہ جلد سے جلد اس مشن میں کامیاب ہوسکیں”۔اس عہدے دار نے مزید بتایا ہے کہ امریکا عراق میں ایک ہزار ٹینک شکن میزائل نظام بھیج رہا ہے تاکہ کار بم حملوں کا توڑ کیا جاسکے۔قبل ازیں امریکی صدر براک اوباما نے منگل کے روز اپنے قومی سلامتی کے مشیروں کا اجلاس طلب کیا تھا اور اس میں عراقی قبائل کو مسلح کرنے اورعسکری تربیت دینے سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا ہے۔امریکی صدر نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ رمادی کا داعش سے قبضہ واپس لینے کے لیے جلد جوابی حملہ کیا جائے گا۔امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان علیسٹئیر باسکے نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس امر کا جائزہ لے رہے ہیں کہ الانبار میں مقامی زمینی فورسز کی کیسے بہتر انداز میں مدد کرسکتے ہیں اور مقامی قبائل کو کس طرح فوجی آلات اور تربیت دی جا سکتی ہے۔وائٹ ہاو¿س کا کہنا ہے کہ صدر براک اوباما نے عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کے لیے امریکا کی جانب سے بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے اور حکومتِ عراق کے لیے حمایت کا اظہار کیا ہے۔عراقی سکیورٹی فورسز نے الرمادی میں داعش کے ہاتھوں شکست کے بعد اب اس کے اردگرد ٹینک اور توپیں لگادی ہیں اور شیعہ ملیشیائیں بھی جوابی حملے کی تیاری کررہی ہیں۔داعش کے الرمادی پر قبضے کو عراقی حکومت اور اس کے مغربی پشتی بانوں کے لیے ایک بڑی ہزیمت قرار دیا جارہا ہے۔اب عراقی حکومت پر اس شہر کا قبضہ واپس لینے کے لیے دباو¿ بڑھتا جارہا ہے اور مقامی حکومت کے ایک عہدے دار نے رمادی کے مکینوں پر زوردیا ہے کہ وہ پولیس اور فوج میں شامل ہوجائیں اور داعش کے خلاف جنگ لڑیں۔عراقی وزیراعظم نے گذشتہ اتوار کو رمادی پر داعش کے قبضے کے بعد الحشد الشعبی کے نام سے شیعہ ملیشیاو¿ں کو بھی الانبار میں سنی جنگجوو¿ں کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کا حکم دیا تھا جس کے بعد اس خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اس صوبے میں لڑائی فرقہ وارانہ شکل اختیار کرسکتی ہے اور اس کے ملکی سلامتی اور استحکام پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…