اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ کرتارپور راہداری کا پاکستان کو فائدہ ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ بھارتی حکومت اس پیش قدمی پر زیادہ خوش نظر نہیں آئی ٗوہ صرف سکھ ووٹرز کی وجہ سے مجبوراً اس پر تیار ہوئی،جب پاکستان میں مضبوط حکومت اور بہتر معیشت ہو گی تو بھارت کا لہجہ بھی بدل جائے گا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو علم تھا کہ نریندر مودی اس موقع پر امن کی طرف نہیں آئیں گے اس لیے یہ اہم سفارتی قدم تھا،بھارت میں اگلے برس انتخابات ہونے والے ہیں اس لیے بھارتی حکومت کا رویہ سخت ہے، آر ایس ایس بی جے پی کی عقلی ماں ہے، ہندوئوں کا ایک طبقہ، مسلمان اور دیگر اقلیتیں آر ایس ایس کی مخالف ہیں،نریندر مودی نے اقتدار میں آنے کے بعد بھارتی میڈیا کو امن مخالف بنا دیا ہے، اگر بی جے پی کو آئندہ انتخابات میں شکست ہوئی تو میڈیا بھی اسقدر پاکستان مخالف نہیں رہے گا، بھارت کی پانچ ریاستوں میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں، انہیں 2019 کے الیکشن کا سیمی فائنل سمجھا جا رہا ہے،اگر بی جے پی کو آئندہ انتخابات میں شکست ہوئی تو میڈیا بھی اسقدر پاکستان مخالف نہیں رہے گا، بھارت کی پانچ ریاستوں میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں، انہیں 2019 کے الیکشن کا سیمی فائنل سمجھا جا رہا ہے،میں ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے دیکھا ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے قریب پہنچ چکے تھے، بھارتی رہنما کمرے میں امن کی بات کیا کرتے تھے، جب پاکستان میں مضبوط حکومت اور بہتر معیشت ہو گی تو بھارت کا کا لہجہ بھی بدل جائے گا۔نوجوت سنگھ سدھو کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ اس موقع کی بدولت بڑے رہنما بن کر ابھرے ہیں، انہیں کانگریس نے ہندوستان کی دو ریاستوں میں اپنی انتخابی مہم کے لیے بلایا ہے، اس لیے بی جے پی کو ان پر بہت غصہ ہے۔