ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

میرے پاس بے شمار ایسے راز ہیں جن کو ظاہر کردوں تو۔۔۔! چوہدری نثار نے طویل خاموشی توڑ دی ،نوازشریف سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات

datetime 27  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ میر ے پاس بے شمار ایسے راز ہیں جن کو میں ظاہر کر دوں تو خبروں میں تو آ جاؤں گالیکن اس سے پاکستان کا نقصان ہو گا میں نے نوازشریف کو مشورہ دیا تھا کہ آپ بڑے جہاز استعمال نہ کریں اور نہ ہی زیادہ غیر ملکی دورے کریں مجھے انتخابات کے بعد بھی حکومتی ایوانوں سے ملاقات کا پیغام آیا تھا لیکن میں نے ملنے سے انکار کر دیا جبکہ انتخابات سے قبل میری عمران خان سے کسی دوست کے گھر ملاقات ہوئی تھی۔

عمران خان چاہتے تھے کہ میں پی ٹی آئی میں شامل ہوں ،چند خوشامدیوں نے نوا زشریف کو آج اس بند گلی میں پہنچا دیا ہے میں نے پانامہ فیصلے کے بعد میاں نواز شریف کو کہا تھا کہ اداروں سے ٹکراؤ نہ کریں آپ خود اپنا کیس سپریم کورٹ لے کر گئے ہیں اب فیصلہ کو تسلیم کریں ۔نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ صحت کے معاملات کی وجہ سے پچھلے 3 ماہ سے میں ملک سے باہر تھا آج بات کرنے کو کچھ نہیں رہ گیا ہے ہر طرف گالم گلوج کا کلچر ہے میڈیا پر بھی اور ایوانوں میں بھی، میں (ن) لیگ کے انتخابی نشان پر 4 انتخابات لڑ چکا ہوں عوام کا نمائندہ بننا اعزاز ہے میں 6 ویں دفعہ ایم پی اے کا انتخاب جیتا ہوں اگر میں نے حلف لیا تو اس کا مطلب ہے کہ میں نے قومی اسمبلی کے انتخابات پر اپنی مہرثبت کر دی ہے میں صوبائی اسمبلی کی سیٹ پر 36 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے جیتا ہوں اگر تحریک انصاف قومی اسمبلی کی نشست سے جیتی ہے تو صوبائی اسمبلی سے کیوں ہاری؟ انہوں نے کہا کہ میرانواز شریف سے تعلق مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے میں نے نواز شریف کو نہ تو کوئی پیغام بھیجا ہے اور نہ ہی ان سے ملنے کی خواہش کا کوئی اظہار کیا ہے نواز شریف کو میں نے نیک دلی سے مشورہ دیا تھا کہ وہ اداروں سے تصادم کی فضا پیدا نہ کریں مگر میری بات نہ مانی گئی اگر اس وقت خاموشی اختیار کی گئی تھی تو اب خاموشی کا کیا فائدہ ۔میاں نواز شریف کی مشکلات میں ابھی بھی کمی نہیں آئی میرا مقصد کبھی بھی میاں صاحب کو نقصان پہنچانا نہیں تھا ۔

میرا ان سے سیاسی اختلاف تھا میں نے 34 سال کی سیاست میں کبھی کوئی عہدہ نہیں مانگا میری بات کو نواز شریف توجہ سے سنتے تھے اور مجھے اس بات پر فخر ہے۔ میری جانب سے نواز شریف کو یہ مشورہ دیا گیا کہ آپ الفاظ کے چناؤ میں احتیاط برتیں بے شک خاموش نہ رہیں فیصلہ عدلیہ نے ہی دینا ہے آپ کو کہنا چاہئے کہ میں اپنا دفاع کروں گا اگر آپ کو کسی برگیڈیئر یاجے آئی ٹی سے شکوہ ہے تو آپ پوری فوج کو ذمہ دار نہ ٹھہرائیں ۔

چوہدری نثار نے کہا کہ پاناما فیصلے کے بعد میری خواہش تھی کہ ملک اور جمہوریت کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ شاہد خاقان عباسی نے مجھے کہا کہ آپ کو جو موقف ہے وہی ہمارا موقف ہے میری شاہد خاقان عباسی سے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات ہوئی جس میں کہا گیا کہ میاں نواز شریف کے پاس جاتے ہیں اور ان کو کہتے ہیں کہ آپ الفاظ کے چناؤ میں احتیاط برتیں لیکن میں نے رائیونڈ جانے سے انکار کر دیا بعد میں دیگر لو گ گئے اور نوازشریف سے ملاقات کی لیکن ملاقات کے دوران میاں نوا زشریف نے ایک انقلابی وہاں بٹھایا ہوا تھا اور اس انقلابی نے جو کچھ کہا وہی میٹنگ کا نتیجہ نکلا یہ میٹنگ دو مرتبہ ہوئی لیکن دونوں مرتبہ یہ ہی نتیجہ نکلا ۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ میر ا اب شہباز شریف سے کوئی رابطہ نہیں ہے ۔ میں میاں نواز شریف اور شہباز شریف کو مشورے دیتا رہا تھا کہ یہ کام نہ کریں وہ کام نہ کریں مثلا میں نے نواز شریف سے کہا کہ آپ بڑا جہاز استعمال نہ کریں۔غیر ملکی دورے کم کریں ریسٹ ہاؤسز پر اخراجات مت کریں ۔نواز شریف کہتے تھے کہ اگر میں بڑا جہاز استعمال نہ کروں تو دنیا میں پاکستان کی عزت افزائی نہیں ہو گی تو میں نے کہا کہ دنیا کو معلوم ہے کہ ہمارے پاس دنیا کی بڑی ائیر لائن پی آئی اے موجود ہے آپ کے چھوٹے جہاز کے استعمال سے آپ کی عزت افزائی میں اضافہ ہو گا۔

میاں صاحب کو علم ہے کہ میں بڑے رازوں کا امین ہوں ۔ اگر میں ان رازوں کو نکال دوں تو طوفان برپا ہو جائے گا لیکن اس کا پاکستان کو نقصان ہو گا آج پاکستان مشکل ترین حالات سے گزر رہا ہے آج غلطی کی گنجائش نہیں ہے کھائی ہمارے سامنے کھڑی ہے۔ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ میرے راز کھولنے سے ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی البتہ خبروں میں ضرور آ جاؤں گا ۔وزیراعظم عمران خان کو لایا گیا ہے میری عمران خان سے انتخابات سے چند ہفتے قبل ایک دوست کے گھر پر ملاقات ہوئی ۔

عمران خان چاہتے تھے کہ میں پی ٹی آئی میں شامل ہو جاؤں انتخابات کے بعد بھی حکومتی ایوانوں سے ملاقات کا پیغام آیا لیکن میں نے ملنے سے انکار کر دیا۔ عمران خان میر ے سکول کے زمانے کے دوست ہیں میں نے حالات سے اندازہ لگایا تھا کہ عمران خان وزیراعظم بننے والے ہیں میری پی ٹی آئی میں نہ شامل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ میں حکومت میں شامل ہو کر میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف بات نہیں سن سکتا تھا ۔ حالانکہ ماضی میں کہا جاتا رہا کہ میں عمران خان کے خلاف بات کرتا حالانکہ میں اس کے متعلق بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔

فواد حسن فواد نے مجھے فون پہ کہا کہ آپ نے پریس کانفرنس کرنی تھی تو میں نے جواب دیا کہ میں نے اسٹیٹمنٹ دے دی ہے میں پریس کانفرنس نہیں کروں گا۔ بزرگ کہتے ہیں جس سے 30 سال تعلق رہا ہوں اس سے تعلق خراب کرنے میں بھی 30 سال لگاؤ میں عمران خان کے خلاف ذاتی پریس کانفرنس کروں گا جس پر نواز شریف نے کہا کہ آپ نے ٹھیک کہا ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ موجودہ حکومت کو وقت ملنا چاہئے تمام اداروں اور حکومت کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ ملک ناز ک دور سے گزر رہا ہے۔

اس وقت پاکستان کو بند گلی میں لے جانے کی بین الاقوامی کو ششیں کی جا رہی ہیں اس سے بچنے کا حل سیاسی استحکام ہے محاذ آرائی سے بچنا چاہئے موجود احتساب کو میں نہیں مانتا یہ وزیراعظم کا کام نہیں ہے کہ یہ بیان دے کہ میں سب کا احتساب کروں گا وہ احتساب ضرور کریں مگر چوروں کا کریں۔ سیاسی مخالفین کانہ کریں۔ نیب کو با اختیار کریں تا کہ وہ احتساب کرے ۔نیب کا قانون اپوزیشن کے ساتھ دوسروں پر بھی لاگو ہوتا ہے اور احتساب گھر سے شروع ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ لوگ بیانات پر یقین نہیں کرتے ۔

وزیراعظم کہتے ہیں کہ میں ایک کو بھی نہیں چھوڑوں گا یہ وزیراعظم کا کام نہیں ہے جس طرح اپوزیشن کا بندہ گرفتار ہوتا ہے اس طرح حکومت کا بندہ بھی گرفتار ہونا چاہئے عمران خان کو چاہئے کہ وہ کہیں کہ میرے جو لوگ مقدمات میں ملوث ہیں وہ استعفیٰ دیں اور جا کر اپنے مقدمات کلےئر کرائیں۔ میں نے عمران خان کو کہا کہ آپ کے ساتھ شامل ایک بندہ بھی مختلف معاملات میں ملوث ہے۔ احتساب سب کے لئے برابر ہوتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے خلاف جے آئی ٹی نہیں بننی چاہئے مائیں بہنیں سب کی برابر ہوتی ہیں۔

میں علیمہ خان سے کبھی نہیں ملا وہ پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں جو قوانین عام پاکستان پرلوگو ہوتے ہیں وہی علیمہ خان پر لاگو ہونے چاہئیں ان کے خلاف مقدمات سے آگاہ نہیں ہوں چوہدری نثار نے کہا کہ نواز شریف نے خود سپریم کورٹ سے کہا کہ آپ میرا کیس سنیں آج اب جب فیصلہ آ گیا ہے تو نواز شریف کو ماننا چاہئے۔ نواز شریف ان کی بیٹی مریم نواز ان کے خاندان اور مسلم لیگ ن کو ان دو تین لوگوں سے مقام تک پہنچایا ہے جو کہ نوازشریف کو کہتے تھے کہ میاں صاحب چڑھائی کر دو ان لوگوں کو سیاست کا علم نہیں تھا مگر خوشامد کر کے ان لوگوں نے نواز شریف کو بند گلی میں پہنچا دیا ہے۔

آج بھی مسلم لیگ ن کی حکومت ہوتی اگر فیصلے کے بعد اس طرح کا طرز عمل نہ اپنایا جاتا آج مسلم لیگ ن کا نہیں پاکسان کا نقصان ہوا ہے ۔ عمران خان کو بیٹنگ وکٹ ملی ہے اچھا ماحول مسلم لیگ ق کو ملا مگر عمران خان کو اس سے زیادہ اچھا ماحول ملاہے۔ پی ٹی آئی میں بہت اچھے لوگ ہیں مگریہ بات دماغ سے نکال دیں کہ ڈنڈے سے حکومت ہو سکتی ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…